آرمی چیف نے10دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

0

 

راولپنڈی(ویب ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے معروف قوال امجد صابری کے قاتلوں سمیت 10 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق جن کی سزائے موت میں توثیق کی گئی ان دہشت گردوں میں محمداسحاق، محمدعارش، محمدرفیق، حبیب الرحمان، محمدفیاض، اسماعیل شاہ، فضل محمد، حضرت علی، محمد عاصم اور حبیب اللہ بھی شامل ہیں۔

یہ مجرمان سنگین جرائم بشمول دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔یہ دہشت گرد معصوم شہریوں، پشاور کے ایک ہوٹل، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث ہیں۔

ان دہشت گردوں میں معروف قوال امجد صابری کے قاتل بھی شامل ہیں جب کہ تمام دہشتگرد 62 افراد کے قتل میں ملوث ہیں جن میں 5 شہری، 11 پولیس اہلکار، 46 فرنٹیئر کانٹیبلری/ مسلح افواج کے اہلکار شامل ہیں۔

ان تمام دہشت گردوں پر فوجی عدالتوں پر مقدمہ چلایا گیا جس کے بعد انہیں سزائے موت سنائی گئیں۔ تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔

جن دہشتگردوں کی سزائے موت میں توثیق کی گئی ان میں محمد اسحاق اور محمد عاصم کا تعلق کالعدم جماعت سے ہے اور یہ معروف قوال امجد صابری کے قتل سیمت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث ہیں۔

محمد عارش خان کاتعلق کالعدم جماعت سے ہے یہ پشاور میں ہوٹل پر حملے میں ملوث ہے جس کے نتیجے میں 4 افراد شہید ہوگئے تھے،
محمد رفیق محمد رفیق لیفٹیننٹ کرنل محمد یوسف سمیت 16 جوانوں کے قتل اور ایک شہری کے اغواء میں ملوث ہے۔

حبیب الرحمان نے لیفٹیننٹ کرنل انور عباس سمیت 3 اہلکاروں پر حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ،محمد فیاض اور فضل محمدکالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے دونوں دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

مجرمان نے 3 فوجی اہلکاروں اور ایک پولیس کانسٹیبل سمیت 8 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

اسماعیل شاہکالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والا مجرم نے نائب صوبیدار نسیم خان کے قتل سمیت سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا اعتراف کیا ہے۔

حضرت علی نے حوالدار وہاب علی سمیت 3 اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے اور کالعدم جماعت سے تعلق ہے،حبیب اللہ
کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد نے پولیس کانسٹیبل کے قتل اور دیگر کو زخمی کو کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.