سینیٹ میں بھی آرمی، نیوی، ایئرفورس ایکٹس بلز کثرت رائے سے منظور
فوٹو : فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) سینیٹ نے بھی آرمی، نیوی، ایئرفورس ایکٹس 2020 بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے ہیں اب صدر مملکت کے دستخط کا عمل باقی رہ گیا ہے.
سینیٹ کا چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت ہوا جس میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی، نیوی اور ائیر فورس ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سروسز ایکٹ بل 2020 الگ الگ منظوری کے لیے پیش کیے جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
ایوان بالا میں پاک آرمی ایکٹ 1952، پاک فضائیہ ایکٹ 1953 اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترامیم کے لیے علیحدہ علیحدہ بلز پیش کیے گئے۔
سینیٹ میں پیش کیے گئے ترامیمی بلز کو پاکستان آرمی( ترمیمی) بل 2020، پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 اور پاکستان ایئرفورس (ترمیمی) بل 2020 کے نام دیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں 7 جنوری کو پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس ایکٹ ترامیمی بلز 2020 کی منظوری کے بعد انہیں سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں گئے تھے، جہاں اس کی منظوری دی گئی تھی۔
آج اجلاس میں سینیٹر ولید اقبال نے قائمہ کمیٹی دفاع کی تینوں ترامیمی بلز سے متعلق رپورٹ پیش کی۔
علاوہ ازیں وزیر دفاع پرویز خٹک نے پاکستان آرمی، ایئرفورس اور نیوی ایکٹس ترامیمی بلز کو پیش کیا گیا، جہاں اس پر شق وار منظوری لی گئی اور ایوان میں موجود اراکین نے کثرت رائے سے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
ایوان میں ان ترامیمی بلز کو پیش کرنے کے وقت نیشنل پارٹی کے 4 سینیٹز نے مخالفت کی جبکہ ایک سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے بل کی حمایت کی۔
جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
تاہم کثرت رائے سے ان تینوں بلز کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کا اجلاس جمعہ 10 جنوری کو صبح 10.30 بجے تک ملتوی کردیا۔
سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو وفاقی حکومت کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2020 کے عنوان سے کی جانے والی قانون سازی کے نتیجے میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین آف جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی ریٹائرمنٹ کی زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 64 برس ہوجائے گی۔
اس کے ساتھ مستقبل میں 60 برس کی عمر تک کی ملازمت کے بعد ان کے عہدے کی مدت میں توسیع کا استحقاق وزیراعظم کو حاصل ہوگا جس کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے۔