امریکہ کا مزید 3 ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ

0

فوٹو :رائٹر فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک) امریکا نے82 ویں ایئر بورن ڈویژن سے  3 ہزار اضافی فوجی مشرق وسطیٰ میں بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

اس حوالے سے خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پینٹاگون کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکی افواج کو بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اپناتےہوئے  تقریباً 3 ہزار اضافی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

پینٹاگون کے مطابق نئے اضافی فوجی دستے پہلے سے موجود تقریباً 750 امریکی فوجیوں میں شامل ہوں گے جو رواں ہفتے کے شروع میں کویت بھیجے گئے تھے۔

اعلامیے کے مطابق ‘امریکی اہلکاروں اور تنصیبات کے خلاف ممکنہ خطرے کے مناسب جواب اور احتیاطی کارروائی کے طور پر فوجی دستوں کو کویت میں تعینات کیا جائے گا.

اضافی نفری کے حوالے سے امریکی حکام نے رواں ہفتے کے آغاز میں رائٹرز کو بتایا تھا کہ اس خطے میں ہزاروں اضافی فوج بھیجی جاسکتی، یہ بھیواضح رہے کہ عام طور پر ایک بریگیڈ میں ساڑھے تین ہزار فوجی شامل ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا گزشتہ برس مئی سے مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی تقریبا 14 ہزار اضافی فوجی روانہ کرچکا ہے۔

جون میں بھی امریکا نے ایران سے جوہری معاہدے کے خاتمے، کشیدگی اور خلیج فارس میں تیل بردار جہازوں پر حملے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔

امریکہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں فوجی دستوں کی تعیناتی کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکا نے فضائی حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کردیا تھا۔

جس کے بعد ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی جگہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی قاآنی اسمٰعیل کو قدس فورس کا نیا سربراہ مقرر کردیاہے ۔

گزشتہ روز امریکہ کے عراق میں راکٹ حملے میں ایران کی القدس فورس کےکمانڈر قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے ۔
عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے متعدد افراد بھی مارے گئےتھے ۔

امریکا نے بغداد ائیرپورٹ کے کارگوٹرمینل کے قریب سڑک پر 2 گاڑیوں کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جس میں ایک  ایرانی کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی تھی۔

فضائی حملے میں عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے متعدد افراد ہلاک ہوئے جبکہ میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے جس کی فوری بعد تصدیق امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے کردی تھی۔

  جنرل سلیمانی پر حملےکی تصدیق ہوتے ہی امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پرچم ٹوئٹ کیا تھاجبکہ دوسری طرف
حملے کے نتیجے میں عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس نے اپنے 7 افراد جاں بحق  ہونے کی تصدیق کی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.