مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف نےنیب آرڈیننس مسترد کر دیا
فوٹو : فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف نےنیب آرڈیننس مسترد کر دیا ہے اور آرڈیننس کو کرپٹ حکومت اور دوستوں کو این آر او دینے کی سازش قرار دیا ہے ۔
نیب آرڈیننس پر ردعمل میں ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلیکٹڈ وزیراعظم اپنی نالائق، نااہل اور چور حکومت کی کرپشن چھپانے کے لئے نیب آرڈیننس لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا عمران صاحب پشاور میٹرو، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر مقدمات میں نیب تفتیش رکوانے کے لئے آرڈیننس لا رہے ہیں ؟ پشاور میٹرو کے ایک کھرب پچیس ارب کے کھڈے این آر او پلس سے نہیں چھپائے جا سکتے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا اپنی کرپشن کو نیب آرڈیننس کے ذریعے چھپانا نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر چوری نہیں کی تو اپنی حکومت کے کرپشن میں ڈوبے منصوبوں کی نیب انکوائری بند کرنے کے لئے آرڈیننس کیوں لا رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے کہا نیب آرڈیننس صرف تحریک انصاف کیلئے لایا گیا، یہ احتساب نہیں، احتساب کے نام پر انتقام ہے، عدالتوں نے لیڈرشپ پر لگنے والے الزامات مسترد کئے۔
وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں کہا وزیراعظم نے کہا تھا نیب قانون کی ہمیشہ مخالفت کی ہے، آرڈیننس عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو بچانے کیلئے لایا گیا، ان کے کچھ دوست نیب کے دائرے میں ہیں، نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد اب وہ خوش ہوں گے۔
سعید غنی کا کہنا تھا وزیر توانائی کہتے ہیں گیس بحران سندھ حکومت کی وجہ سے ہے، آئین کے مطابق جس صوبے سے گیس پیدا ہو وہاں کے عوام کا اس پر پہلا حق ہے، یہ بات عمر ایوب کو بری لگتی ہے تو لگے لیکن یہ آئین میں موجود ہے، وفاق اپنی نالائقی کا الزام صوبائی حکومت پر لگا رہا ہے
رہبر کمیٹی کے کنوینراور جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم دوستوں کو بچانے کیلئے نیب آرڈیننس لائے، اس حکومت میں بجلی ہے نہ گیس، صرف ٹھنڈ ہی ٹھنڈ ہے، کوئی کھل کر بات کرے تو مقدمات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے، اداروں کی آپس میں لڑائی نہیں چاہتے۔
قبل ازیں اکرم درانی کی زیر صدارت اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے ایاز صادق، پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی، ہمایوں خان شریک ہوئے، میاں افتخار حسین، عثمان کاکڑ، شفیق پسروری، ہاشم بابر بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اپوزیشن اراکین نے گرفتاریوں سے متعلق مشاورت، نیب کی جانب سے اراکین کی گرفتاریاں پر بات چیت کی گئی، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلے پرمشاورت کی۔