پوری ن لیگ لندن میں مفروروں کے پاس ڈیرا جمائے بیٹھی ہے، فردوس عاشق
اسلام آباد( ویب ڈیسک)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے نواز شریف لندن اپارٹمنٹس کی ملکیت سے مسلسل انکار کرتے رہے لیکن سسیلین مافیا کہلائے جانے والے گاڈ فادر آج اسی پارٹمنٹ میں سیاسی اجلاس کررہے ہیں۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سسیلین مافیا پاکستان آنے سے انکاری ہے، اور مافیا اپنا مال بچانے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیڈر کو بیمار کہہ کر ضمانت لینے والے اسی اپارٹمنٹ میں گٹھ جوڑ کر رہے ہیں اور کھربوں کے اپارٹمنٹ میں بیٹھ کر عوام کے درد کی باتیں کر رہے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہاان کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں، شریف فیملی ہم نواؤں کے ہمراہ لندن کی بجائے پاکستان میں بیٹھک لگائے جبکہ قانون کے شکنجے سے آپ کا خاندان اور بچے چھپ نہیں سکتے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالتوں کے مطلوب اور مفرور افراد جو قانون کے مجرم اور ملزم بھی ہیں پاکستان میں قانون اور عدالتیں انہیں بلا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جعلی ٹی ٹیز اور اکاؤنٹس کے ذریعے ملکی معیشت کو جھٹکے دینے اور عام آدمی کے حقوق کی حق تلفی کرنے والا آج عوام کے درد میں نڈھال نظر آرہا ہے۔
معاون خصوصی نے کہا 18 سوال شہباز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے، آپ عوام کی آنکھوں میں اب دھول نہیں جھونک سکتے جبکہ عوام چھوٹے میاں کی کارناموں کے بارے میں بھی جاننا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا ایک بے چین شخص آج کل تڑپ رہے ہیں، اقتدار سے باہر ہونے کا غم انہیں چین سے نہیں بیٹھنے دے رہا، اگر مولانا کو اتنا زعم ہے تو آئیں ضمنی الیکشن میں سیاسی پنجہ آزمائی کا چیلنج قبول کریں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہاتھوں میں اسمبلی میں دوبارہ آنے کی لکیر ختم ہو گئی ہے، مولانا صاحب اب آپ کا چورن بکنے والا نہیں، مذہب کی آڑ میں سیاست کرنے والے گروہ کی اب پاکستانی سیاست میں کوئی جگہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان غریب عوام کے لیے نجات دہندہ ہیں جبکہ خصوصی عوام کے مسائل کے تدارک کے لیے حکومت پرعزم ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے اس سے قبل ٹوئٹ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور سینئر رہنماؤں کے لندن میں مشاورتی اجلاس پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ پوری مسلم لیگ (ن) مفروروں کے پاس ڈیرا جمائے بیٹھی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘ستم ظریفی ہے کہ قانون سازی سمیت دیگر امور پر مشاورت میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پاکستان کے قانون کو مطلوب ہیں.