بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دی، مندر بنانے کا حکم
نیو دہلی (ویب ڈیسک)بھارت کی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی چیف جسٹس رانجن گنگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنایا، پانچ رکنی بنچ میں مسلمان جج ایس عبدالنذیر بھی شامل ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گنگوئی نے کیس کا فیصلہ سنایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ متفقہ ہے۔یاد رہے پانچ رکنی بنچ میں ایک مسلمان جج بھی شامل ہے.
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہندو ایودھیا کو رام کی جنم بھومی جب کہ مسلمان اس جگہ کو بابری مسجد کہتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذہب پر بات کرے، عبادت گاہوں کے مقام سے متعلق ایکٹ تمام مذہبی کمیونٹیز کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مسجد کی جگہ پر رام کی جنم بھومی تھی اور بابری مسجد کے نیچے اسلامی تعمیرات نہیں تھیں، بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر تعمیر نہیں ہندو اسٹرکچر پر تعمیر کی گئی۔
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریونیو ریکارڈ کے مطابق زمین سرکاری تھی جب کہ بابری مسجد کی شہادت قانون کی خلاف ورزی ہے۔
چیف جسٹس رانجن گنگوئی نے بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے، سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ متبادل زمین دی جائے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع 2 اعشاریہ 77 ایکٹر زمین مرکزی حکومت کے حوالے کرتے ہوئے تین ماہ میں ٹرسٹ قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔