الیکشن میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی(زمینی حقائق ڈاٹ کام )ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے الیکشن میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا، الیکشن میں فوج کو بلایا جاتا ہے تو وہ آتی ہے، آئین کے تحت حکومت وقت فیصلہ کرکے فوج کو بلاتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہماری کوئی خواہش نہیں ہوتی کہ ہم الیکشن کے عمل میں شامل ہوں اور الیکشن کمیشن تمام جماعتیں مل کر بناتی ہیں، فوج کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں فوج منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ ہوتی ہے، الیکشن میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا، الیکشن میں فوج کو بلایا جاتا ہے تو وہ آتی ہے، آئین کے تحت حکومت وقت فیصلہ کرکے فوج کو بلاتی ہے۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا مارچ یا دھرنا سیاسی سرگرمی ہے فوج کا تعلق سیاست سے نہیں ہوتا، مارچ میں فوج سے متعلق بیانات پر ردعمل دے چکے ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ ہم نیشنل سیکیورٹی کے معاملات میں مصروف ہیں، ملکی دفاع ہمیں اجازت نہیں دیتا کہ ایسے الزامات کا جواب دیں، فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر مخصوص ادارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی بیان دیتا ہوں ادارے کے ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں، فضل الرحمان سینئر سیاست دان ہیں، انہیں بھی اندازہ ہے کہ کالعدم جماعت کے جھنڈے لہرانے کا عالمی سطح پر کیا اثر پڑا ہوگا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دھرنے کافی عرصے سے ہورہے ہیں، 2014 کے دھرنے میں فوج نے حکومت وقت کا ساتھ دیا تھا، سکیورٹی کے لیے جو بھی ضروری اقدامات تھے وہ کیے تھے، حکومت نے جو بھی ٹاسک دیا تھا اس کو فوج نے پورا کیا تھا۔
پارلیمانی لیڈرز کی میٹنگ میں آرمی چیف نے تجویز دی تھی کہ اہم قومی ایشوز پر ایک خصوصی کمیٹی بنالیں، ایک ایسا نظام بنالیں تاکہ الیکشن میں فوج کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو دیکھیں تو کچھ دن سے کشمیر کے بجائے مارچ پر فوکس ہے، حکومت اور فوج اپنے طور پر کشمیر کے مسئلے پر کام کررہی ہے، کشمیر سے متعلق ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں، کشمیر کا مسئلہ 70 سال سے چل رہا ہے، کشمیر پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کرتارپور راہداری سکھ برادری کے لیے ہے، کشمیر ایک الگ ایشو ہے اس کا کرتارپور راہداری سے تعلق نہیں بنتا ہے، کرتارپور راہداری میں فینسنگ کی گئی ہے آنے والے مخصوص حد سے ایک انچ باہر نہیں نکل سکتے، آنے جانے والے لیگل طور پر ہوں گے، ہمیں سکھوں کے مذہبی اسکالرز کا احترام کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں شاید ایسا ہوتا ہو کہ آپ بیان دیں اور پھر کہہ دیں یہ میرا ذاتی بیان تھا لیکن میں جو بیان دیتا ہوں، وہ ادارے کی طرف سے ہوتا ہے، اس میں میری ذات کا عنصر نہیں ہوتا لہٰذا میں نے جو بیان دیا ادارے کی طرف سے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے کشمیر کا مسئلہ کبھی ٹھنڈا نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر پر کوئی حکومت،کوئی پاکستانی، کوئی کشمیری یا فوج سمجھوتہ نہیں کرسکتا، ریاست کا کوئی ادارہ نہ مسئلہ کشمیر پر سمجھوتہ کرسکتا ہے نہ کرے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری بھارت سے آنے والوں کیلئے ون وے کوریڈور ہے،کرتارپور کے ذریعے بھارت سے آئے یاتری اسی دن واپس چلے جائیں گے اور بھارت سے آنے والے کرتارپور راہداری میں جو عبادت گاہ ہے، اس سے ایک انچ باہر نہیں جاسکتے۔