حکومت کے اپوزیشن کے تجویز کردہ انتخالی حلقے کھولنے کی پیشکش
اسلام آباد(ویب ڈیسک )حکومتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی آج بھی مزاکرات میں کسی نتیجہ پر پہنچنے میں ناکام رہی،کسی ایشو پر بھی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
حکومت اور اپوزیشن کے یہ مزاکرات اسلام آباد میں جے یو آئی رہنما اکرم درانی کے گھر ہوئے، گزشتہ روز اپوزیشن کے پیش کردہ مطالبات پر گفتگو ہوئی لیکن حکومتی کمیٹی نے ایک بار پھر واضح کیاکہ وزیراعظم کے استعفیٰ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس لئے نئے انتخابات بھی نہیں ہوسکتے۔
آج کے مزاکرات میں حکومتی کمیٹی کی سربراہی پرویز خٹک جبکہ رہبر کمیٹی کی قیادت اکرم حان درانی نے کی۔ حکومتی کمیٹی میں اسد قیصر، پرویز الہی، شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر جب کہ رہبر کمیٹی میں احسن اقبال ،امیر مقام ،میاں افتخار حسین شامل تھے، جب کہ فرحت اللہ بابر ،سید نیئر حسین بخاری اور طاہر بزنجوبھی شریک تھے۔
مزاکراتی ٹیبل سے اٹھنے کے بعد رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے میڈیا کو بتایا کہ کل بھی پرویزخٹک اپنے وفد کے ساتھ آئے تھے، ہم الیکشن میں فوج کا عمل دخل ختم کرنے سمیت دیگر مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں، جبکہ حکومت درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔
اکرم درانی کے برعکس حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ چیزوں پر اتفاق ہوا ہے کچھ پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب ہمارے درمیان معاہدہ ہوگا تو سب کچھ واضح ہوجائے گا ، فی الحال اس حوالے سے بتانا بہتر نہیں ہماری کوشش ہے کہ ڈیڈلاک ختم ہو سکے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے درمیانی راستہ نکلے، ایسا راستہ ہو کہ انکی بھی عزت ہو اور ہماری بھی، ہم اپنے موقف پر بالکل ڈٹے ہوئے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن کی 9 جماعتیں بھی اپنے چاروں مطالبات پر قائم ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے الیکشن میں فوج کا عمل دخل ختم کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں فوج کی تعیناتی کا مقصد سکیورٹی مسائل ہیں، بعض حلقوں میں بااثر لوگ مخالف امیدوار کو اٹھا لے جاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رہبر کمیٹی کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وزیراعظم حکومتی ترجمانوں کو سخت بیانات دینے سے روکیں گے۔ حکومت نے انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فعال کرنے پر اظہار رضامندی کرتے ہوئے پیشکش کی کہ اپوزیشن جو حلقے چاہے وہ کھلوانے کے لیے تیار ہیں۔
حکومتی کمیٹی کی طرف سے کہا گیا اگر پارلیمانی کمیٹی پر اتفاق ہو جائے تے یقین دلاتے ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی، اپوزیشن چاہے تو الیکشن کمیشن کی فعالیت سے متعلق سپریم کورٹ سے رہنمائی بھی لی جاسکتی ہے۔
رہبر کمیٹی نے حکومتی تجاویز پر مشاورت کے لیے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا کہ ہماری قیادت کا واضح موقف ہے کہ مسائل کا حل نئے انتخابات ہیں۔ حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہی نہ رہی تو کون یہ مسائل حل کرے گا؟۔