ڈیڈ لائن ختم، ڈی چوک جگہ کم ، ادھر ہی بیٹھیں گئے، فضل الرحمان
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 48گھنٹوں کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر فی الحال ادھر ہی بیٹھنے پر اکتفا کرتے ہوئے کہا ہے ڈی چوک گئے تو جگہ کم پڑ جائے گی۔
پارٹی اجلاس اور اپوزیشن جماعتوں سے میٹنگز کے بعد رات مولانا فیصل الرحمان نے ایج نائن میں آزادی مارچ کے احتجاجی اجتماع سے خطاب میں کہا تم لوگوں سے احتساب مانگتے ہو لیکن خود احتساب دینے کو تیار نہیں، یہ پوری پارٹی و ٹبر چور ہے، قابل احتساب پارٹی پورے پاکستان پر حکومت کر رہی ہے۔
انہوں نے ڈی چوک نہ جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈی چوک تنگ جگہ ہے، یہاں تو کھلی جگہ تنگ پڑ گئی ہے، ہر شخص الیکشن میں عوام کی طرف دیکھنے کے بجائے کسی اور طرف دیکھ رہا ہوتا ہے، عوام کے ووٹ کو عزت دینا ہوگی اور ہمیں عوام کے ووٹ کا احترام کرنا ہوگا لیکن اس پر ڈاکے ڈالنے کی کوشش قبول نہیں کی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے ڈیڈ لائن ختم ہونے اور آزادی مارچ کے چوتھے روز خطاب میں کہا ہمیں کہا گیا الیکشن کمیشن جائیں اور وہاں اپنی شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بیچارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، اگر وہ بے بس نہ ہوتا تو قوم کی اتنی بڑی تعداد اسلام آباد میں نہ ہوتی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں کو جانا ہوگا اور عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا، اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، یہاں اجتماع کرنے کے بعد یہ مطلب نہیں کہ ہمارا سفر رک گیا،ہم یہاں سے جائیں گے تو پیشرفت کے ساتھ جائیں گے، آج اسلام آباد بند ہے تو پورا پاکستان بندکرکے دکھائیں گے اور جنگ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیر کو اپوزیشن کے اجلاس میں فیصلے ہوں گے، ان کا انتظار کر رہے ہیں لیکن پیچھے ہٹنے کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں، میں اگر ایک سال یہاں ر±کنے کو کہوں تو آپ کہیں گے کہ دو سال ر±کیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس قومی اسمبلی میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی الیکشن کمیشن میں نہیں جانا، کسی عدالت میں نہیں جانا اور دھاندلی کی تحقیقات پارلیمانی کمیٹی کرے گی،کمیٹی تشکیل دی گئی تو اس کی نہ میٹنگ ہوئی اور نہ رولز بنیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسی الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کا فارن فنڈنگ کا کیس زیر سماعت ہے اور وہ 5 سال سے اس کیس کا فیصلہ نہیں کرسکے تو دھاندلی کا کیسے فیصلہ کرے گا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان بھی کہہ چکے ہیں کہ نیا عمرانی معاہدہ ہونا چاہیے، سب اداروں کو طے کرنا ہوگا کہ آئین سپریم ہے، اسی کی بنیاد پر نظام کو چلانا پڑے گا۔
مولانانے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام واحد جماعت ہے جس نے مذہبی نوجوان کو اعتدال کی راہ دی اور بغاوت سے دور رکھا ہے، اشتعال دلانے والے میرے خیر خواہ نہیں ہیں، کوئی سازشی قوت نہ سمجھے آپ کے طعنوں میں آکر کوئی غلط راستہ اختیار کریں گے، ہم صلاحیت رکھتے ہیں تم ہمیں راستہ نہ دکھاو¿۔
سربراہ جے یو آئی کے مطابق آج پاکستان کا غریب صبح و شام کی روٹی کیلئے ترس رہا ہے، غریب کے بچے بھوکے سو رہے ہیں،ظالم و جابر طبقہ غریب کو جینے نہیں دے رہا، اگر غریب کو ریلیف نہیں دے سکتے تو قوم پر مسلط رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔