فضل الرحمان کی وزیراعظم کے استعفیٰ کیلئے3دن کی ڈیڈ لائن
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 3 دن کی مہلت دے دی، کہتے ہیں سننے والے سن لیں تین دن بعد فیصلہ عوام کریں گے۔
اسلام آباد میں آزادی مارچ کا جلسہ ایچ 9 گراوٴنڈ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے یہ ڈیڈ لائن دی،جلسہ سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری، اے این پی کے سربراہ اسفند یار والی نے بھی خطاب کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے تین دن کی ڈیڈ لائن دینے سے پہلے جلسے سے شرکاء سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ استعفے سے کم پر مانو گے؟ جس پر شرکائنے یک زبان ہوکر ’نہیں‘ کے نعرے لگائے، جس مولانا نے بھی ان کی ہاں میں ہا ں ملاتے ہوئے مہلت دی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے 50لاکھ گھر بنانے کے بجائے50لاکھ گھر گرا دیے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے25لاکھ لوگوں کو بیروزگار کر دیا، عوام کو ان نااہل حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ حکومت کی نااہلی کے نتیجے میں ملکی معیشت تباہ ہوگئی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا معیشت ختم ہوجائے تو ملک اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا، پاکستان کیگورباچوف کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرکے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ بھارت سیکشیدگی ہے،دوسری طرف دوستی کاہاتھ بڑھاتی ہے، کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے ہندوستان کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں، کشمیر کو انہوں نے مودی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
کہتے تھے باہر سے لوگ نوکری کیلئے آئیں گے، باہر سے کوئی نہیں آیا صرف آئی ایم ایف کے2بندے ضرور پاکستان آئے ہیں، پرانی کریشن تودورکی بات نئی کرپشن میں تین فیصد اضافہ ہوگیا ہے، دوسروں کو آئینہ دکھانیوالیوزیراعظم اپنے شکل بھی آئینے میں دیکھ لو، فارن فنڈنگ کیس میں ساری پی ٹی آئی اور ساراٹبر ہی چورہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مزید صبرو تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتے، ہم اداروں کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، ہم اداروں کیساتھ تصادم نہیں چاہتے، عوام کا فیصلہ آچکا ہے، حکومت کو جانا ہی جانا ہے، میری بات نواز شریف نے بھی سن لی ہے، آصف علی زرداری نے بھی سن لی ہے اور ہم جنہیں سنانا چاہ رہے ہیں وہ بھی سن رہے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ اب فیصلہ ہم نہیں کریں گے بلکہ عوام کریں گے کیوں کہ ووٹ عوام کی امانت ہوتا ہے اور عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے لہٰذا فیصلہ بھی عوام کو ہی کرنا ہے۔
انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ تحمل کے ساتھ دھرنے میں موجود رہیں، اپوزیشن جماعتیں آپس میں رابطے میں ہیں اور لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، جو بھی فیصلہ ہوگا شرکاء کو آگاہ کیا جائیگا، وزیراعظم کا استعفیٰ نہ آیا تو آئندہ کا لائحہ عمل باہمی مشاورت سے طے کریں گے۔
اس سے قبل جلسہ سے خطاب میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ہم موجودہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر چھ ماہ میں ملک کو ٹھیک کر دیں گے، یہاں ٹھاٹھے مارتا سمندر گواہی دے رہا ہے یہ سمندر سلیکٹڈ حکومت اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاکھوں لوگ جمع ہیں جس پر مولانا فضل الرحمان کو مبارکباد دیتا ہوں، تبدیلی پہلے نہیں آئی تھی تبدیلی اب آئی ہے، انھوں نے کہا حکومت جادو ٹونے سے چل رہی اور تعیناتیاں پھونکیں مار کر ہو رہی ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس ملک کے عوام سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے، تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرکے ایک واضح پیغام اسلام آباد، وفاق اور پارلیمان کے لیے بھیجا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت اور آزادی ہے 70سال بعد بھی شفاف آزاد انتخابات نہیں کراسکتے، پولنگ اسٹیشن سے آج بھی پولنگ ایجنٹ کو باہر پھینکا جاتا ہے،یہ کس کی جمہوریت اور نیا پاکستان ہے ، ہم اس کو نہیں مانتے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری معیشت آزاد نہیں، وزیرخزانہ کون ہوگا آئی ایم ایف طے کر رہا ہے، معاشی دہشت گردی سے ہرطبقے کا معاشی قتل کیا گیا، جو ایک پاکستان کا دعویٰ کرتے تھے، عوام کو تکلیف اور امیروں کو ریلیف دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ کراچی سے 27 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں شروع ہونے والے آزادی مارچ کا قافلہ گزشتہ رات اسلام آباد پہنچا تھا،جلسے کے شرکاء اورمولانا نے الگ الگ نماز جمعہ ادا کی، شرکاء نے میٹرو ڈپو گراوٴنڈ میں جب کہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی قائدین نے کنٹینر پر ہی نماز جمعہ ادا کی۔
۔