کراچی کی ساحلی بستیوں میں سمندری پانی داخل
کراچی(ویب ڈیسک)سمندری طوفان ابھی دور ہے لیکن بحیرہ عرب میں سپر سائیکلون کے نتیجے میں کراچی کی ساحلی بستیوں میں سمندری پانی داخل ہوچکا ہے۔
جن بستیوں میں پانی داخل ہوا ہے ان میں سعید پاڑہ ، لٹھ بستی ، سعید پاڑہ نمبر2 ، دوست محمد پاڑہ ، رحمان پاڑہ ، لٹھ بستی نمبر ، ریڑھی گوٹھ امین جت پاڑہ ، خلیفہ جت پاڑہ ، سچا ڈینو سعید پاڑہ شامل ہیں۔
بحیرہ عرب کی تاریخ کا طاقتور ترین سپر سائیکلون ’کیار‘ شمال مغربی سمت میں بڑھ رہا ہے اور اس کا رْخ اومان کی جانب ہے لیکن اس کی شدت کے باعث کراچی کی ساحلی بستی میں سمندری پانی داخل ہو ا ہے ۔
متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے گزشتہ رات کھلے آسمان تلے گزاری آج بھی اسی کیفیت میں ہیں اہل علاقہ کے مطابق بعض متاثرہ علاقوں سے سمندی پانی واپس اترگیا تھا، گزشتہ 13 روزسے بجلی بھی میسربند ہے۔
کراچی کے میئر وسیم اختر نے ساحل ہاکس بے پر ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے چشمہ گوٹھ، ریڑھی گوٹھ اور لٹھ بستی کا دورہ کیا اور مکینوں کو عارضی طور پر کیمپوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی۔
متاثرہ علاقوں کے افراد کا کہنا ہے کہ سمندری پانی بہت تیزی سے آیا جس کے باعث حفاظتی دیوار بھی منہدم ہوگئی، پانی گھروں میں داخل ہونے سے جو گھریلو سامان تھا وہ تباہ ہوگیا۔
علاقہ مکینوں کا حکومت سندھ سے مطالبہ ہے کہ وہ تھوڑی توجہ ابراہیم حیدری کی ماہی گیروں کی بستی پربھی دیں۔ سندھ حکومت غریبوں کے نقصان پورا کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کر رہی۔
طوفان سے متعلق چیف میٹرولوجسٹ سردارسرفراز نے کہا کہ سائیکلون بننے کے بعد اسے ماہا کا نام دیا جائے گا، ہوا کا کم دباوٴ ڈپریشن اور سائیکلون میں تبدیل ہوسکتا ہے، گہرے سمندر میں لہریں 3 سے 4 میٹر تک بلند ہوں گی۔
، جنوب کی جانب ہونے کی صورت میں پاکستان کے ساحلی علاقوں پر ہلکی بارش ہوسکتی ہے، اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ طوفان کا رْخ جنوب کی جانب ہوجائے، مغربی ہواوٴں کا سلسلہ سائیکلون کو کمزورکرسکتا ہے، لیکن خطرہ ٹلانہیں ہے۔