سعودی عرب میں نجی کارکنوں کے تحفظ کے قوانین منظور

0


فوٹو۔ الاقتصادیہ

ریاض( نیٹ نیوز)سعودی عرب نے نجی شعبے میں کام کرنے والوں کی حمایت و تحفظ کے لیے مرتب کیے گئے قوانین کی منظوری دے دی ہے۔

اس حوالے سے عربی نیوز ویب سائٹ سبق نے ٹویٹر پر سعودی وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی احمد سلیمان الراجحی کے پیغام کاحوالہ دے کر خبر دی ہے کہ سعودی عرب میں کہ کارکنوں کی حمایت و تحفظ کے لیے وضع کیے گئے قوانین کا مقصد انہیں بہترین اور محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔

ٹوئٹر پر پیغام میں احمد سلیمان نے کہا اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ کارکن کسی دباﺅ کے بغیر آرام سے کام کریں جس سے ان کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی۔

وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی نے مزید کہا ہمارے نزدیک افراد کی عزتِ نفس اور حرمت انتہائی اہم ہے۔ قوانین کا بنیادی مقصد کارکنوں کو ساز گار ماحول فراہم کرتے ہوئے انہیں کسی بھی قسم کی اذیت و تکلیف سے محفوظ کرنا ہے۔

سعودی عرب میں وزارت محنت کی جانب سے نجی شعبے میں کام کرنے والوںکے تحفظ کے لیے گزشتہ ماہ 10 نکاتی قوانین مرتب کیے گئے تھے۔ قوانین کو منظوری کے لیے وزیر محنت کو ارسال کیا گیا تھا تاکہ انہیں نافذ کیا جا سکے۔

احمد سلیمان الراجحی نے مجوزہ قوانین کو کارکنوں کے لیے بہتر قرار دیتے ہوئے ان کی منظوری دیتے ہوئے فوری طور پر نافذ کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔

سعودی وزارت محنت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئے منظور ہونے والے قوانین میں کارکنوں کے ساتھ برتاو انکا سلوک اور دوسروں کی عزت نفس کا احترام کرنا شامل ہے۔

نئے 10 نکاتی قوانین میں کہا گیا ہے کہ ایسے ادارے جہاں مرد و خواتین اکھٹے کا م کرتے ہیں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کام کے دوران مرد و خواتین تنہا نہ ہوں۔

ادارے کو چاہیے کہ وہ کارکن کو ایسے وسائل فراہم کرے جن کے ذریعے وہ اپنی شکایت انتظامیہ تک پہنچا سکیں۔ وسائل میںکمپنی کی ویب سائٹ، ای میل یا آڈیو پیغامات ارسال کرنے کے ذرائع شامل ہیں۔

کارکن کے ساتھ کسی بھی جانب سے کی گئی بدسلوکی یا زیادتی کی شکایت کرنے کا مکمل موقع فراہم کیا جائے، اگر متاثر ہ کارکن خود نہیں تو جس نے واقعہ ہوتے ہوئے دیکھا وہ بھی اس کی شکایت وقوعہ کے 5 روز کے اندر کر سکتا ہے۔

کارکنوں کی جسمانی حفاظت کو مقدم رکھتے ہوئے انہیں ایسے مقامات پر جہاں ان کی صحت اور جسمانی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو مناسب تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہترین اقدامات تجویزکئے گے ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ جس کارکن کے ساتھ کی گئی بدسلوکی کا ثبوت مل جائے اسے کا حق دیا جائے۔ شکایت کنندہ اس کے گواہ اور ان افراد کی جو معاملے میں ملوث ہوں ہر طرح سے مکمل تحفظ فراہم کیاجائے۔انہیں کسی طرح حراساں نہ کیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.