کریڑ روڈ ہائیرسکنڈری سکول بحالی میں فری میڈیکل کیمپ
فوٹو : زمینی حقائق
مانسہرہ(زمینی حقائق )ضلع مانسہرہ کے علاقے کریڑ روڈ ہائیر سکنڈری سکول بحالی میں پاکستان کڈنی سینٹر کے زیراہتمام فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا جس میں 200 سے زیادہ مریضوں کوطبی امداد مہیا کی گئی۔
ایبٹ آباد اور اسلام آباد سے آئی ڈکٹرز اور پیرا میڈیکل کی ٹیم نے ماہر نیفرالوجسٹ ڈاکٹر خلیل الرحمان کی قیادت میں مرِیضوں کا معائنہ کیا،میڈیکل کیمپ میں کڈنی کے مریضوں کے موباہل ہیلتھ یونٹ میں تمام متعلقہ ٹیسٹ کیے ۔
موبائل وین میں موقع پر ٹیسٹوں کے ساتھ ساتھ مریضوں کوضروری فوری نوعیت کی ادویات بھی فراہم کی گئیں،پاکستان کڈنی سینٹر کے فانڈر سینئر ڈاکٹر خلیل الرحمان اسلام آباد سے میڈیکل کیمپ میں شریک ہوہے اور گردہ کے مریضوں کا خودبھی معائنہ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوہے ڈاکٹر خلیل الرحمان نے کہاجن مریضوں کو گردوں میں زیادہ مسلہ ہے ان کا پاکستان کڈنی سینٹر میں علاج کریں گے،انھوں نے بتایا کہ میڈیکل کیمپ کا اہتمام مستحق مریضوں کےلئے کیا گیا ہے ۔
پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد کے تعاون سے فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کرنے والے ابرار تنولی کا کہنا تھا کہ کیمپ کامقصد دو ر افتادہ مضافات کو جدید طبی سہولیات فراہم کرنا تھا وہاںگردہ اور دیگر امراض کے حوالے سے شعور بھی اجاگر ہوا ہے۔
میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹر شعور اور ڈاکٹر جنید شام پانچ بجے تک مریضوں کا معائنہ کرتے رہے، اس موقع پر زمینی حقائق سے گفتگو میں ڈاکٹر جنید نے گردے میں مبتلا مریضوں کو احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا۔
ڈاکٹر جنید کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر اور شوگر پر لوگ خاص کر توجہ دیں یہ دو امراض گردوں سمیت دیگر کئی بیماریوں کا موجب بنتی ہیں۔سینئر ٹیکنیشن سعید اقبال اور لیب ٹیکنیشن نیاز موبائل وین میں مصروف عمل رہے۔
فری میڈیکل کیمپ میں علاقے کے مضافات کریڑ، بحالی، رہاڑ، موہیاں، چڑاچھ اس ملحقہ علاقوں کے 200سے زائد طبی امدادمہیا کی گئی ان میں زیادہ تعداد گردوں سے متعلق امراض والوں کی تھی۔
ہائر سکنڈری سکول بحالی کے سینئر ٹیچر عبد الحمید نے زمینی حقائق سے گفتگو کرتے ہوئے فری میڈیکل کیمپ کو وقت کی ضرورت قرار دیا ، ان کا کہنا تھا مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھنا چایئے۔
فری کیمپ کے خاتمہ کے بعد صحافیوں کو پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد کا بھی دورہ کرایا گیا اور کڈنی سینٹر میں گردوں کے علاج کے لیے فراہم کردہ سہولیات اور خدمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گہی۔
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.