بنی گالہ میں عمران خان کے گھر کی تعمیر کا این او سی جعلی ہے
اسلام آباد: (زمینی حقائق ڈیسک) بنی گالہ میں عمران خان کے گھر کی تعمیر کے حوالے سے سابق سیکرٹری یو سی بارہ کہو محمد عمر نے سپریم کورٹ کے روبرو کہا ہے کہ یونین کونسل نے تعمیر کیلئے کوئی این او سی جاری نہیں کیا تھا
سپریم کورٹ میں عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ کی تعمیرات کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سابق سیکرٹری یو سی بارہ کہو محمد عمر نے بیان دیا ہے کہ میں 2003ء یو سی بارہ کہو میں سیکرٹری تعینات تھا، میں عمران خان کے گھر کی تعمیر کیلئے کوئی این او سی جاری نہیں کیا تھا اور نہ ہی اس وقت میرے دفتر میں کمپیوٹر کی کوئی سہولت موجود تھی۔
سابق سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عمران خان سے درخواست پر مزید کارروائی کیلئے بنی گالہ کا نقشہ طلب کیا گیا تھا، تاہم نقشہ فراہم نہیں کیا گیا جس کے بعد مزید کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی تھی۔
دوسری جانب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بنی گالہ رہائشگاہ کی تعمیر کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ کے مطابق 300 کنال اراضی 2002ء میں جمائما کے نام پر خریدیں گئی تھی، تاہم زمین خریدتے وقت وزارتِ داخلہ سے کوئی این او سی نہیں لیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جمائما خان کا شناختی کارڈ محکمہ مال میں پیش نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ 4 انتقالات کیلئے جمائما خود پیش ہوئیں اور نہ ہی کوئی نمائندہ آیا۔ صرف ایک انتقال کے وقت میجر ریٹائرڈ ملک پرویز پیش ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2005ء میں یہ زمین عمران خان کو پاور آف اٹارنی کے ذریعے تحفہ کی گئی تھی۔
ادھر معاملے کے چشم دید گواہ عامر کیانی کا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں مامر کیانی نے کہا ہے عمران خان کی رہائشگاہ سے متعلق چھوڑا گیا نیا شوشہ بے بنیاد ہے، زمین کی خریداری سے گھر کی تعمیر تک ہر کام مکمل طور پر قانون کے دائرے میں رہ کر کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ میں اور میرے والد نے بہارہ کہو یونین کونسل کے دفتر سے اجازت نامہ حاصل کیا، ذاتی طور پر یونین کونسل کے دفتر گیا اور مطلوبہ دستاویز حاصل کی،عدالت نے بلوایا تو سچ پیش کروں گا۔