نگران حکومت کا صنعتوں کیلئے بجلی سستی گھریلو صارفین کیلئے مہنگی کرنے کا فیصلہ
فوٹو: فائل
اسلام آباد: نگران حکومت کا صنعتوں کیلئے بجلی سستی گھریلو صارفین کیلئے مہنگی کرنے کا فیصلہ، بوجھ گھریلو صارفین پر منتقل کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات ایک دو روز میں ہوں گے۔
اس حوالے سے آج نیوز نے اپنی رپورٹ میں بزنس ریکارڈر کی ذرائع سے شائع کی گئی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ 14 امریکی سینٹ (تقریبا 39 روپے) فی یونٹ سے کم کرکے 11.75 امریکی سینٹ (تقریبا 33 روپے) فی یونٹ کیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق صنعتوں کے لیے نرخوں میں تقریباً پانچ روپے کی کمی کے باوجود کوئی سبسڈی نہیں دی جائے گی اور یہ رقم گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے بل بڑھا کر پوری کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے گھریلو صارفین پر 50 روپے سے لے کر 450 روپے کے ماہانہ چارجز عائد کیے جائیں گے۔
پاور ڈویژن نے وزارت خزانہ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 2021 سے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی حالانکہ اس دوران بجلی کی اوسط قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی 33.8 فیصد کم ہوچکی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ اس صورت حال کے نتیجے میں گھریلو صارفین کی سبسڈی کا دوسرے شعبوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے لہذا گھریلو صارفین پر ’معمولی فکسڈ چارجز‘ سے کراس سبسڈی کا یہ بوجھ کم ہوگا۔
اس سلسلے میں جو تجاویز دی گئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ لائف لائن گھریلو صارفین پر ایک فکسڈ چارج لگا دیا جائے لیکن ان کے لیے بجلی نرخوں میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔ اس کے نتیجے میں ان کے بجلی بلوں میں 50 روپے سے 450 روپے ماہانہ تک کا اضافہ ہوگا۔
دوسری تجویز یہ ہے کہ فکسڈ چارج لائف لائن صارفین کے بجائے 100 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے دیگر صارفین پر لگا دیا جائے اور ان کے بجلی نرخوں میں کچھ کمی کر دی جائے۔ اس کے نتیجے میں ان کے بجلی کے بلوں میں ایک ہزار روپے ماہانہ کا اضافہ ہوگا۔ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے بلوں میں محض 10 فیصد اضافہ ہوگا۔
تیسری تجویز یہ ہے کہ 700 یونٹ ماہانہ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے سنگل فیز صارفین پر تین ہزار روپے ماہانہ کا ٹیکس لگا دیا جائے اور انہیں تھری فیز کی کیٹگری میں شامل ہونے پر مجبور کیا جائے۔ اس کے نتیجے میں کراس سبسڈی میں کمی آئے گی۔
اسی سے منسلک تجویز یہ ہے کہ پانچ کلو واٹ سے کم کے تھری فیز صارفین کے لیے نرخ کم کیے جائیں اور 700 یونٹ سے زائد استعمال کرنے والے سنگل فیز صارفین کو تھری فیز پر منتقل کیا جائے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ایک ہی گھر میں ایک سے زائد بجلی کنکشن دینے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، گھریلو صارفین کو ملنے والی سبسڈی میں 25 فیصد کمی کی جائے گی.
اور نرخوں کے ڈھانچے میں ایسی تبدیلی لائے گی کہ 400 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کی سبسڈی میں کم ازکم 161 ارب روپے کی کمی لائی جا سکے۔ یہ صارفین اس وقت 592 ارب روپے کی سبسڈی وصول کر رہے ہیں۔
Comments are closed.