اسرائیل کا مقصد فلسطینی ریاست کے پورے تصور کو بھی مٹانا ہے،پاکستان
فائل:فوٹو
نیویارک : پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا مقصد صرف حماس کو مٹانا نہیں ہے، یہ فلسطینی عوام کے خلاف جنگ ہے اسرائیل کا مقصد صرف فلسطینی لوگوں کو ہی نہیں بلکہ فلسطینی ریاست کے پورے تصور کو بھی مٹانا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے وحشیانہ اسرائیلی حملوں کو یک طرفہ قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس تنازع کا زیادہ ذمہ دار ہے، جب آپ لوگوں کی آزادی اور وقار سے انکار کرتے ہیں ،جب آپ ان کی تذلیل کرتے ہیں اور انہیں کھلی جیل میں محصور کر کے رکھتے ہیں، جہاں آپ انہیں اس طرح مارتے ہیں جیسے وہ درندے ہوں ، تو وہ دوسروں کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو ان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ اسرائیل کے کچھ دوست ممالک نے ایک بار پھر صرف ایک فریق کی مذمت لیکن دوسرے کو بری الذمہ کرنے کے لئے ترامیم متعارف کروائی ہیں۔
انہوں نے غزہ کو کھلی جیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ زیادہ تر رکن ممالک صرف حماس پر الزام لگانے سے اتفاق نہیں کریں گے بلکہ اسرائیل کو غزہ کی ”اوپن ایئر جیل“ پر بمباری کا ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔
پاکستانی مندوب نے دنیا بھر کے مندوبین سے کہا کہ اگر صرف حماس کا نام لیا جاتا ہے اور اسرائیل کا نہیں تو آپ اسرائیلی جارحیت کو موت کا رولٹ وہیل (کھیل )جاری رکھنے کا جواز فراہم کریں گے، غزہ اسرائیلی حملوں سے اموات ، حملہ آور ہیلی کاپٹرز، ڈرونز، توپ اور ٹینکوں کے گولوں، مارٹروں، بموں اور میزائلوں سے بھرا ہوا ہے۔
منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیل نے غزہ پر 25ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے جو تقریباً ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بموں کے برابر ہے، اسرائیل کا مقصد صرف حماس کو مٹانا نہیں ہے، یہ فلسطینی عوام کے خلاف جنگ ہے، اسرائیل کا مقصد نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ فلسطینی ریاست کے پورے تصور کو بھی مٹانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی یہ مہم تاریخ میں دیگر آباد کار نوآبادیاتی حکومتوں کی قتل عام کی وسیع مہمات کی کاربن کاپی ہے، پاکستانی مندوب نے حق خودارادیت کے لیے فلسطینی عوام کی منصفانہ جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر امریکا اور آسٹریا کی طرف سے قرار داد کے مسودے میں تجویز کردہ دو ترامیم کو پاکستانی مندوب کے پر اثر خطاب کے بعد بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا۔
Comments are closed.