غزہ سے انخلا کے لیے رفح کراسنگ بارڈر کو محدود پیمانے پر کھول دیا گیا
فائل:فوٹو
غزہ: قطر کی ثالثی میں مصر، حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے تحت زخمی فلسطینیوں کے مصر میں علاج اور دہری شہریت رکھنے والوں کے غزہ سے انخلا کے لیے رفح کراسنگ بارڈر کو محدود پیمانے پر کھول دیا گیا۔ انتظامیہ نے آج 500 فلسطینیوں کو آگاہ کیا کہ انھیں علاج کی غرض سے مصر میں داخل ہونے کی اجازت دیدی گئی ۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ سے انخلا کے واحد راستے رفح کراسنگ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے بند کردیا گیا تھا جس کے باعث دنیا بھر سے آنے والی امداد اور غزہ سے انخلا کے خواہش مند شہری سرحد پر پھنس گئے تھے۔
اقوام متحدہ سمیت عالمی تنظیموں اور مغربی ممالک نے بھی رفح کراسنگ کو کھولنے پر زور دیا تھا تاکہ امدادی سامان ان فلسطینیوں تک پہنچ سکے جن کی اسے شد ضرورت ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینی مصر میں پناہ حاصل کرسکیں۔
مسلم ممالک کی جانب سے بھی بارہا رفح کراسنگ کو کھولنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا لیکن تین ہفتے گزر جانے کے باوجود ایسا نہ ہوسکا تھا۔ قطر نے ثالثی کا کردار نبھاتے ہوئے مصر اور اسرائیل کو رفح کراسنگ کھولنے کا معاہدہ طے کرادیا۔
ان 500 فلسطینیوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو جاپان، آسٹریلیا، بلغاریہ، انڈونیشیام اردن، اٹلی، یونانی اور چیک جمہوریہ کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں جن غیر ملکیوں کو رفح کراسنگ پر کرنے کی اجازت دی گئی ہے میں مختلف این جی اوز کے لیے کام کرنے والے امریکا،جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، جاپان، ا?سٹریلیا، فلپائن اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر 16 ممالک کے شہری شامل ہیں۔
معاہدے کے تحت فی الحال زخمی فلسطینیوں کو علاج کے لیے رفح کراسنگ کے ذریعے مصر آنے کی اجازت دی جائے گی اور دہری شہریت کے حامل افراد بھی غزہ سے انخلا کے لیے رفح کراسنگ استعمال کرسکیں گے۔
انتظامیہ نے آج 500 فلسطینیوں کو آگاہ کیا کہ انھیں علاج کی غرض سے مصر میں داخل ہونے کی اجازت دیدی گئی ہے اور اب وہ اپنا علاج مصر کے اسپتالوں میں کراسکتے ہیں تاہم علاج مکمل ہونے کے بعد واپس غزہ جانا ہوگا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ رفح کراسنگ کتنے عرصے تک کھلی رہے گی۔ قبل ازیں رفح کراسنگ پر کھڑے سیکڑوں امدادی ٹرکوں میں سے چند کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دیدی گئی تھی۔
اس بات کی بھی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ معاہدہ کن شرائط کے تحت طے پایا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے قبضے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے پانی، ایندھن اور خوراک کی سپلائی بحال کرنے جیسے معاملات معاہدے کا حصہ نہیں۔
دوسری جانب حماس کی القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو میں کہا کہ ثالثوں کو 200 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کچھ کو رہا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Comments are closed.