نیب ترامیم کی روشنی میں رواں سال احتساب عدالتوں سے 22 مقدمات واپس بھیجے گئے

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: نیب ترامیم کی روشنی میں رواں سال احتساب عدالتوں سے 22 مقدمات واپس بھیجے گئے جب کہ نیب ترامیم کی روشنی میں 25 مقدمات دیگر متعلقہ فورمز کو بھیج دیے گئے۔

نیب نے سپریم میں مقدمے کی سماعت کے دوران ترامیم سے فائدہ حاصل کرنے والے ملزمان سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے جس میں مزکورہ اعدادوشمار شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 22 مقدمات احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے،ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں متعدد سابق وزرائے اعظم سمیت ملک کی اہم سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شامل تھے۔

نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں نے سابق صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 50 سے زائد ریفرنس عدالتی دائرہ اختیار ختم ہونے پر نیب کو واپس کر دیے تھے۔

آصف زرداری کے خلاف پارک لین اور منی لانڈرنگ ریفرنس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس، سابق وزیر اعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کے 6 ریفرنسز شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف یو ایس ایف فنڈ ریفرنس،سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کے خلاف کڈنی ہلز ریفرنس، سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کے خلاف نیب ریفرنس بھی شامل ہے.

اسی طرح پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف لوک ورثہ میں مبینہ خرد برد کے ریفرنسز کو واپس کیا گیا ہے،مضاربہ سکینڈل اور کمپنیز فراڈ کے وہ ریفرنس بھی نیب کو واپس کر دیے ہیں۔

Comments are closed.