الیکشن کمیشن صدر کے کسی حکم یا تجویز کو ماننے کا پابند نہیں ہے، فضل الرحمان

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد:جےیوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں الیکشن کمیشن صدر کے کسی حکم یا تجویز کو ماننے کا پابند نہیں ہے، فضل الرحمان نے کہا اگر صدر کا اختیار ہے بھی تو اس کا استعمال بدنیتی پر مبنی ہے.

صدر مملکت کے بیان پر ردعمل میں مولانا فضل الرحمان نے کہا الیکشن کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار نہیں ہے۔ اگر صدر کا اختیار ہے بھی تو اس کا استعمال بدنیتی پر مبنی ہے، صدر مملکت ایک پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ جانبدار صدر ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن صدر کے کسی حکم یا تجویز کو ماننے کا پابند نہیں ہے، وہ خود ایک ادارہ ہے۔ صدر نے ایک ایسی عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز دی ہے جو عدالت عمران خان اور پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہی ہے۔

صدر کی گیند عدلیہ کی طرف پھینکی ہے، عدلیہ نے صدر کی طرف۔ ایک دوسرے کی طرف گیند پھینکتے پھینکتے ناظرین کہتے ہیں کہ گول نہیں ہوا جی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا صدر ملکی نظام میں خوامخواہ کا بھونچال لانے کی کوشش کی ہے۔ اس لاحاصل بحث سے انتخابی معاملات کو متاثر کرنےکی کوشش کی گئی ہے۔ کون سی قوتیں صدر کو سپورٹ کر رہی ہیں؟ جو ملک میں سیاسی عدم استحکام چاہتی ہیں؟

پاکستان کی سیاست میں یہ روش ٹھیک نہیں ہے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا یہ اداروں کو الجھانے کی ایک کوشش تو ہے لیکن کامیابی نہیں ہوگی۔ صدر کی اوقات کا بھی پتہ ہے، وہ خود بونس پر چل رہے ہیں.

مدت پوری ہونے پر نئے آنے تک صدر اپنی اوقات میں رہیں،انتخابات کی تاریخ کا اختیار نہ عدلیہ کو دیتے ہیں، نہ صدر کو اور نہ وزیر اعظم کو، یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔

نواز شریف اکیس اکتوبر کو وطن واپس آنے کا اعلان کرچکے ہیں، ہم ان کو ویلکم کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا سندھ میں ابھی تک کسی بھی جماعت اتحاد نہیں ہوا۔

سندھ میں کچھ جماعتوں کے ساتھ رابطے چل رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ محمد میاں سومرو ملاقات کے لئے آئے تھے، ان کی جے یو آئی میں شمولیت پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

Comments are closed.