توشہ خانہ ریفرنس ، چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ 

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے 21 اکتوبر 2022ء کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے بعد میں اپیل واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی۔

دورانِ سماعت الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے اپیل واپس لینے کی مخالفت کی اور کہا کہ توشہ خانے سے متعلق تمام معاملہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا، یہاں الیکشن کمیشن کے وکیل موجود ہیں، آفس بھی یہیں ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اگر کوئی تحریری دلائل دینا چاہیں تو دے دیں، ایک چھوٹا سا معاملہ ہے، بحث کریں اور معاملہ ختم کریں، جو پٹیشن آتی ہے وہ واپس بھی ہو سکتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم تو یہ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں، ہم تو اس میں بحث بھی نہیں کر رہے، بس یہی کہہ رہے ہیں کہ اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کی جائے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک اور عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے، آپ نے اس قانونی سوال کا جواب دینا ہے کہ ایک عدالت میں درخواست ہو تو دوسری عدالت میں دائر ہو سکتی ہے؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا اس معاملے پر فیصلہ موجود ہے، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق تکنیکی خامیاں دور کرنے کے لیے درخواست واپس لی جا سکتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس پر بحث بنتی ہی نہیں، ہم نے صرف درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، عدالت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ کر دے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ درخواست گزار اپنی رضا مندی سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر جزوی دلائل بھی ہو چکے ہیں۔

 وکیل علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پہلی درخواست ہماری نہیں بلکہ تھرڈ پارٹی کی تھی، ہم نے الیکشن کمیشن کے پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کے نوٹس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، اسی درخواست میں ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا۔

 وکیل علی ظفر نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے آبزرویشن دی کہ ہم نے ایک چوائس کرنی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ اختیارِ سماعت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر رہے۔

 عدالت نے درخواست گزار کو آپشن دیا کہ وہ کہاں کیس کو آگے بڑھانا چاہتا ہے، لاہور ہائی کورٹ میں 5 رکنی لارجر بینچ بنایا گیا ہے، عدالت کی آبزرویشن کے بعد ہم نے یہاں درخواست واپس لینے کی استدعا کی، یہ کہنا درست نہیں کہ ہم نے لاہور ہائی کورٹ کی درخواست کے بارے میں یہاں ڈکلیئر نہیں کیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جی بالکل وہ آپ نے ہمیں بتایا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں 5 رکنی بینچ ہے، یہاں 1 رکنی ہے، چوائس میری ہے۔

بعدازاں چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Comments are closed.