چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے باوجود اٹک جیل میں رکھنے سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ طلب

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے باوجود اٹک جیل میں رکھنے سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت کا کہا کہ آئندہ سماعت تک بتایا جائے کہ کیا اس حوالے سے کوئی نیا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔ دوران سماعت اٹک جیل کی طرف سے اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ کہا جارہا ہے کہ جگہ نہ ہونے کے باعث اٹک جیل منتقل کیا گیا۔صرف اور صرف زیادہ تکلیف دینے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کیا گیا۔اڈیالہ جیل میں سکیورٹی انتظامات بہتر ہیں۔بی کلاس بھی موجود ہے۔ہمارا حق ہے ہمیں اڈیالہ جیل منتقل کرکے بی کلاس فراہم کی جائے۔

شیر افضل مروت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ بشری بی بی جیل میں ملنے گئیں تو ان پر بھی مقدمہ بنانے کی کوشش کی گئی۔الزام لگایا گیا کہ بشری بی بی نے جیل اہلکار کو 20ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایاکہ ہمارے فاضل دوست نے جو باتیں کی ہیں وہ درست نہیں۔جیل میں اب بی کلاس ختم کردی گئی ہے،صرف آرڈنری اور بہتر کلاس موجود ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کو بہتر کلاس فراہم کی گئی ہے۔باتھ روم کی دیواریں اونچی کراکے کموڈ لگوا دیا گیا ہے۔اکیس انچ کا ٹی وی بھی انسٹال کردیا گیا ہے۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ روزانہ پانچ اخبار بھی جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو فراہم کیے جاتے ہیں۔جو سہولیات یہ اڈیالہ جیل میں لینا چاہتے ہیں وہ ہم اٹک میں بھی دے رہے ہیں۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیڈ، کرسی، 21 انچ ٹی وی اور پانچ اخبار فراہم کئے گئے ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کو کھانا بھی انکی مرضی سے دیا جاتا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے پانچ ڈاکٹر تعینات کیے گئے ہیں،انہیں دو دن چکن اور مٹن دیسی گھی میں بنا کر دیا جاتا ہے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی ٹی کی سزا معطل ہونے کے بعد اٹک جیل میں رکھنے کا کوئی نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے تو آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.