کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگے گی، مجوزہ انتخابی اصلاحات
فوٹو : فائل
اسلام آباد: کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگے گی، مجوزہ انتخابی اصلاحات کا 99 فیصد مسودہ تیار ہوگیا، حکومتی اتحاد نے مسقتبل میں اپنی جماعتوں پر پابندی کے خدشہ کے پیش نظر سیاسی جماعتوں پر پابندی نہ لگانے پر اتفاق رائے کرلیا۔
عام انتخابات سے پہلے انتخابی قوانین میں ترامیم کے لیےانتخابی اصلاحات پر قائم پارلیمانی کمیٹی کا تیسرا اجلاس ہوا،پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات اجلاس کی صدارت چئیرمین سردار ایاز صادق کی.
ان کیمرہ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ،سنیٹر تاج حیدر، سنیٹر کامران مرتصی،ایم این اے امین الحق،سیکریٹری الیکشن کمیشن سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہبازشریف، وزیرتجارت نوید قمر سمیت حکومتی اتحاد کے کئی رہنما 14 اگست سے قبل اسمبلی تحلیل کرنے کاعندیہ دے چکے ہیں کیونکہ حکومت 60 کی بجائے 90 دن میں انتخابات کرانے کی حامی ہے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی انتخابی اصلاحات کےلئے ہونے والے اجلاس کے بعد گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے معاملے کو ایجنڈے سے نکال دیا گیاہے۔
اجلاس میں الیکشن ایکٹ پر مزید ترامیم کا معاملہ زیر غور آیا،انتخابی اصلاحات کے تیسرے ان کیمرا اجلاس کے بعد وزیر قانون نے میڈیا کو بتایا کہ یہ جن نکات پر اتفاق نہیں تھا ان پہ اتفاق ہو گیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک دو معاملات پر پی ٹی آٸی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔یہ معاملات اتنے حساس نہیں کہ انہیں حل نہ کیا جا سکے ، اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے تحفظات کو مل بیٹھ کر حل کر لیں گے۔
انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس اڑھائی گھنٹے جاری رہا جس میں تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے بھی آن لائن شرکت کی۔
حکومت انتخابات سے قبل انتخابات کا معاملات نمٹانا چاہتی ہے اس لئے انتخابی اصلاحات کا عمل تیز کیا جارہا ہے اور مکمل اتفاق رائے کے بعد قانون سازی کی جائے گی۔
Comments are closed.