عمران خان کوعدالتی احاطے سے گرفتارکرکے انسانی حقوق پامال کئے گے،سپریم کورٹ

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کوعدالتی احاطے سے گرفتارکرکے انسانی حقوق پامال کئے گے،سپریم کورٹ نے کہا ہے گرفتاری قانونی قرار دی جاتی تو عدالت سے گرفتاریاں معمول بن جاتیں،عدالت عظمیٰ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مئی کو گرفتاری کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کا وارنٹ سپریم کورٹ نے وارنٹ غیر قانونی قرار دیا تھا، اب اسی فیصلے کا 22 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیاہے جسے چیف جسٹس عمرعطا بندیا ل نے تحریرکیاہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کے ساتھ احاطہ عدالت میں بدتمیزی کی اجازت مل جاتی، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 4، 9 اور 10 اے کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے گرفتاری غیر قانونی قرار دی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا، بائیو میٹرک کے وقت رینجرز نے ڈائری برانچ میں زبردستی گھس کر چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا۔

رینجرز نے ہائیکورٹ کے احاطے میں شیشے توڑے، وکلا اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے 9 مئی کی گرفتاری کے واقعے کا نوٹس لیا، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے گرفتاری کے طریقے کو غلط لیکن گرفتاری کو قانونی قرار دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، عدالتی حکم پر ساڑھے چار بجے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے 9 مئی کے واقعات پر بیان کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر آنے کی اجازت دی،چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے بعد کے واقعات سے لا علمی کا اظہار کیا، عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔

عدالتی فیصلہ میں کہا گیاہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے یقین دہانی کرائی اور کہا کبھی اپنے چاہنے والوں کو تشدد پر نہیں اکسایا، درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری پر مایوسی کا اظہار کیا۔

نیب پراسیکیوٹر اور اٹارنی جنرل کو سننے کے فوری بعد مختصر حکم جاری کیا گیا، مختصر حکم میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وارنٹ کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔

فیصلے میں لکھا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پولیس گیسٹ ہاؤس میں نامزد لوگوں سے ملاقات کی اجازت دی گئی، احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے انصاف کے حصول کے بنیادی حق کو پامال کیا گیا۔

طے شدہ اصول ہے کہ عدالتی وقار اور تقدس کی پاسداری سب پر لازم ہے، لوگ اس یقین دہانی پر عدالتوں آتے ہیں کہ آزادانہ ماحول اور شفاف انصاف ملے گا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ میں پیش ہو کر بائیو میٹرک تک چئیرمین پی ٹی آئی نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا، جس طریقے سے گرفتاری ہوئی ہائیکورٹ کی اتھارٹی اور تقدس کو پامال کیا گیا۔

اس سے قبل احاطہ عدالت سے گرفتاری پر سپریم کورٹ توہین عدالت کی کارروائی کر چکی ہے، عدالت کی صوابدید ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی کرے یا اس سے احتراز برتے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے اپنے تقدس کو شہری کے انصاف کے حصول کے بنیادی حق پر ترجیح دی، ہائیکورٹ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت دے سکتی ہے، گرفتاری قانونی قرار دی جاتی تو القادر ٹرسٹ میں دائر ضمانت کی درخواست غیر موثر ہو جاتی۔

Comments are closed.