جسٹس فائز عیسی کا ایک اور نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا

50 / 100

فوٹو:فائل

اسلام آباد: جسٹس فائز عیسی کا ایک اور نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا،جسٹس فائز عیسی نے لکھا پوری سراعت سے کہتا ہوں خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کررہا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 9 رکنی لارجر بینچ کی سماعت سے متعلق نوٹ اپ لوڈ کیا تھا،جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے کچھ دیر بعد ہی ہٹا دیا گیا۔

اس سے پہلے جسٹس فائز عیسٰی کا چھ رکنی بینچ کو غیر قانونی قرار دینے کا نوٹ بھی ہٹایا گیا تھا،جسٹس فائز نے 184/3 کے رولز بنانے تک مقدمات ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا۔
ا
جسٹس فائز عیسٰی نے یہ حکم حافظ قرآن کو اضافی نمبروں کے ازخود نوٹس میں دیا تھا، عدالتی حکم کو رجسٹرار کے سرکلر کے ذریعے اور بعد ازاں چھ رکنی بینچ نے ری کال کیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا نوٹ دوسری مرتبہ اپ لوڈ ہونے کے بعد ویب سائٹ سے ہٹایا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا ہٹایا جانے والا نوٹ 30صفحات پر مشتمل تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کے نوٹ میں کہا گیا کہ نہ میں نے کبھی کسی چیف جسٹس سےگزارش کی کہ مجھے کسی کام کے لیے کسی رجسٹری بھیجا جائے، نہ کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا کہا۔

جسٹس فائز عیسٰی کے نوٹ میں کہا گیا کہ جب سے میری تعیناتی عدالت عظمٰی میں ہوئی تب سے آج تک کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے گریز نہیں کیا، ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین و قانون کے مطابق کروں۔

ہمیشہ کوشش رہی کہ مقدمے کے ہر فریق کو ایک نظر سے دیکھوں، پوری سراعت سے کہتا ہوں خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کررہا۔

اب اگر میں یہ مقدمات سنوں تو میں اپنے آئینی و قانونی موقف کی خلاف ورزی کروں گا، جسٹس فائز عیسٰی کے نوٹ میں لکھا ہے آج دن تک چیف جسٹس نے میرے موقف کی تردید نہیں کی۔

سپریم کورٹ پریکسٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے عدالت میں نہیں بیٹھا، بلکہ انھوں نے تو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا، مجھ ناچیز کی رائے میں عدالت عظمٰی کےسربراہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

جسٹس فائز عیسٰی نے لکھا مجھے ادراک ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے، جسٹس طارق مسعود نے بھی شروع میں کسی بینچ میں بیٹھنے سےکنارہ کشی اختیار کی۔

جسٹس طارق مسعود کے موقف کا احترام کرتا ہوں اسی طرح وہ میرے موقف کا احترام کرتے ہیں، عدالت عظمٰی جیسا آئینی ادارہ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا۔

جسٹس فائز عیسٰی نے کہا سپریم کورٹ پریکسٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کا اطلاق چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر ہوتا ہے،سینئر ترین جج کی حیثیت میں سمت کو درست رکھنا میرا فریضہ ہے، ججز کا گلدستہ فضا معطر رکھے گا جب کسی کو شک نہ ہو مخصوص فیصلہ کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا۔

Comments are closed.