ویڈیو کا غلط مطلب نکالا گیا، چیف جسٹس عطابندیال سے مل چکا تھا، جسٹس فائز

52 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا ہے سپریم کورٹ میں گروپ بناہے نہ ہی چیف جسٹس سے اختلاف ہے، جسٹس فائز نے کہا میڈیامیں ویڈیو کو لے کر غلط مطلب نکالا گیا۔ میری درخواست ہے کہ خلافِ حقیقت خبریں نہ پھیلائی جائیں.

اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا کہ یہ غیر ضروری غلط فہمیوں اورنقصان کا سبب بنتی ہیں، گٹھ جوڑ کے ذریعے گھڑی گئی جھوٹی کہانیوں کا ماضی قریب میں نشانہ بننے کی وجہ سے مجھے اورمیرے خاندان کواس تکلیف کا خوبی اندازہ ہے۔

انہوں نے بیان میں قرآن پاک کا بھی حوالہ دیا جس کا ترجمہ ہے ”خبر پھیلانے سے قبل اس کی صداقت کی تحقیق کرلیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کواپنی لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچا بیٹھو“۔( قرآن 49:6)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا میں آئین کے تحفظ اور دفاع کے لیے اپنے منصب کے حلف کا پابند ہوں اور اس کے خلاف کسی چیز کی تائید نہیں کر سکتا، حقائق مسخ کرکے ایک متنازع بیانیہ گھڑنا ادارے کے لیے نقصان دہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں غیر ضروری امورمیں پڑنے کے بجائے مل کرایسا مضبوط عدالتی نظام تعمیر کرنا چاہیے جس میں ساری توجہ فوری انصاف کی فراہمی پرہو۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے لکھا کہ جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کل (مورخہ 1 جون 2023ء) چیف جسٹس شریعت کورٹ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، پروگرام کے اختتام کے بعد میں سب سے پہلے ان کی اہلیہ کے پاس سلام کرنے اور انھیں مبارکباد دینے کے لیے گیا۔

خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ اس کے بعد میں شریعت کورٹ کے سابق عالم جسٹس ڈاکٹر سید محمد انوار سے گفتگو کے لیے گیا ،جہاں جسٹس بندیال بھی ان سے ملنے کے لیے پہنچے، کسی نے یہ لمحہ ریکارڈ کیا اور اس کے ساتھ غلط طور پر اس بات کا اضافہ کر دیا کہ میں نے جسٹس بندیال کو سلام نہیں کیا.

انھوں نے کہا کہ اس سے ویڈیو کا غلط مطلب نکالا گیا، چیف جسٹس عطابندیال سے مل چکا تھا، جسٹس فائز نے کہا چند منٹ قبل ملا تھا، میرے مڑنے کی وجہ یہ تھی کہ جسٹس رحمان کی اہلیہ اپنے بعض رشتہ داروں سے میرا تعارف کروانا چاہتی تھیں۔

Comments are closed.