کسی شخص میں کی بورڈ اور ماوٴس استعمال کرنے کا انداز اس کی ذہنی تناوٴ کی کیفیت بتاسکتاہے ،ماہرین

45 / 100

فائل:فوٹو
زیورخ: ایک نئے اور قدرے دلچسپ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کسی شخص میں کی بورڈ اور ماوٴس استعمال کرنے کا انداز اس میں اوقاتِ کار میں ذہنی تناوٴ (اسٹریس) کی بہت پہلے خبر دے سکتا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح عام افراد میں دماغی تناوٴ کا اس سے بھی پہلے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ای ٹی ایچ انسٹی ٹیوٹ، زیورخ کی مارا نائگلن اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں 90 افراد کو بھرتی کیا۔ اس دوران انہیں وہ کام کرنے دیا گیا جو وہ دفاتر میں انجام دیتے ہیں۔
ان امور میں ریکارڈ رکھنا، ٹائپ کرنا اور اپائنٹمنٹ وغیرہ کو دیکھنا شامل تھا۔ تمام شرکا کے دل کی دھڑکن کو نوٹ کیا جاتا رہا جبکہ کیمرے سے ماوٴس اور کی بورڈ کا جائزہ لیا جاتا رہا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح عام افراد میں دماغی تناوٴ کا اس سے بھی پہلے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جب وہ اس کے ہاتھوں کسی زیادہ پیچیدہ صورتحال کا شکار نہیں ہوجاتے اور یوں بروقت مداخلت کرکے اسے مزید خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

تجربہ گاہ میں تمام افراد کو ٹیکسٹ میسج پڑھنے اور دیگر امور کی اجازت تھی جبکہ بار بار شرکا سے ان کی کیفیت، موڈ اور صحت کے متعلق پوچھا گیا تھا۔ جبکہ سیٹوں پر بیٹھنے سے قبل بھی سوالنامے بھروائے گئے تھے۔

معلوم ہوا کہ اضطراب اور تناوٴ والے افراد اپنا ماوٴس بار بار بے ہنگم انداز میں ہلاتے ہیں۔ وہ پوائنٹر سنبھال نہیں پاتے اور اسکرین پر دور تک لے جاتے ہیں۔

دوسری جانب جو افراد تناوٴ میں نہیں ہوتے وہ پرسکون انداز میں کی بورڈ اور ماوٴس چلاتے ہیں۔ غلطیاں کم کرتے ہیں اور ماوٴس پوائنٹر کو درست جگہ پہنچاتے ہیں۔ یوں وہ بہت سلیقے سے دونوں اشیا کو چلاتے ہیں۔

تاہم اس دوران پرسکون اور مضطرب افراد دونوں میں ہی دل کی دھڑکن میں کوئی فرق نہیں دیکھا گیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ ہاتھوں سے ماوٴس کا اور کی بورڈ کا استعمال دماغی تناوٴ نوٹ کرنے کا اچھا طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اسٹریس ہمارے جسمانی حرکیات (موٹرموومنٹ) پر اثرڈالتا ہے مثلاً ہم خوف میں کاپننے لگتے ہیں یا غصے میں کپکپی طاری ہوتی وغیرہ۔لیکن ماہرین نے اس ضمن میں مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

Comments are closed.