رجسٹرار سپریم کورٹ کو جوڈیشل آرڈر مسترد کرنے کا اختیار نہیں، جسٹس فائز عیسی

50 / 100

فوٹو : فائل 

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے چیف جسٹس پاکستان ایسا کوئی انتظامی حکم جاری نہیں کر سکتے، جسٹس فائز عیسی کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط. 

خط میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو جوڈیشل آرڈر مسترد کرنے کا اختیار نہیں،چیف جسٹس پاکستان ایسا کوئی انتظامی حکم جاری نہیں کر سکتے،خط میں رجسٹرار سے کہا ہے کہ آپ فوری طور پر رجسٹرار کا عہدہ چھوڑ دیں. 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہےآپ کے سرکلر دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی، رجسٹرار سپریم کورٹ کو جوڈیشل آرڈر مسترد کرنے کا اختیار نہیں، جسٹس فائز عیسی. 

رجسٹرار سپریم کورٹ کا سرکلر 29 مارچ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی نفی اور حکم عدولی کے مترادف ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاچیف جسٹس پاکستان ایسا کوئی انتظامی حکم جاری نہیں کر سکتے. 

ایک سینیئر افسر ہونے کے ناطے آپ کو آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بارے آگاہی ہونی چاہیے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا29 مارچ کا فیصلہ آرٹیکل 184(3) کے تحت اختیارات کے استعمال سے متعلق تھا. 

خط میں کہا گیا ہے کہ بینچ نے خود سوموٹو نوٹس نہیں لیا تھا بلکہ 15 مارچ کو سماعت کے لیے فکس کیا گیا تھا، آپ اس صورتحال کو سمجھنے میں مکمل طور پر ناکام رہے. 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کے اور سپریم کورٹ کے مفاد میں ہے کہ آپ فوری طور پر جاری کردہ سرکلر واپس لیں،آپ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ کے عہدے پر رہنے کے اہل ہی نہیں. 

ایک بیوروکریٹ کا رجسٹرار آفس سنبھالنا آئین کے آرٹیکل 175(3) کی خلاف ورزی ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے کہا آپ فوری طور پر رجسٹرار کا عہدہ چھوڑ دیں. 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے لکھے گئے خط کی کاپی کابینہ ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل آفس کو بھجوائی گئی ہے۔

جاری ہے 

About The Author

Comments are closed.