انتخابات کیس،فل کورٹ نہ بنانے کی صورت میں حکومتی جماعتوں کا عدالتی بائیکاٹ کا آپشن اپنانے کاامکان

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں انتخابات کیس کی سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔اٹارنی جنرل اور حکومتی سیاسی جماعتوں کے وکلا کل بینچ پر اعتراضات اٹھائیں گے۔فل کورٹ نہ بنانے کی صورت میں حکومتی سیاسی جماعتیں عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کا آپشن اپنا سکتی ہیں ۔

پنجاب کے پی انتخابات کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا حکومتی اتحاد کی تین بڑی جماعتوں نے موجودہ بینچ پر اعتراضات عائد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ اٹارنی جنرل اور حکومتی سیاسی جماعتوں کے وکلا کل بینچ پر اعتراضات اٹھائیں گے۔

 حکومتی میں شامل جماعتیں چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کیا استدعا کریں گی فل کورٹ کی استدعا مسترد ہونے پر عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

 حال ہی میں چیف جسٹس کے اختیارات کیلئے فل کورٹ بلانے کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے مختلف فیصلے جاری کئے گئے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس امین الدین خان پہلے ہی بینچ سے علیحدہ ہو چکے ہیں۔تاہم جسٹس جمال خان مندو خیل نے فل کورٹ بنانے جانے کی صورت میں کیس سننے پر رضامندی ظاہر کر رکھی ہے۔

 دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے موجودہ بینچ پر مکمل اعتماد کرنے کا اعلان کیا ہے عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں موجودہ بینچ یا فل کورٹ کے مقدمہ سننے پر کوئی اعتراض نہیں.

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے ہی انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

Comments are closed.