برطانیہ میں ٹک ٹاک خبروں کا نیا ذریعہ بننے لگا

45 / 100

لندن: ٹِک ٹاک ایپ اب تک صرف تفریحی کاذریعہ تھی تاہم اب اسے برطانوی بالغ افراد خبریں سننے کے لئے بھی استعمال میں لارہے ہیں

اس حوالے سے ایک دلچسپ سروے برطانی ریگولیٹر کمپنی آف کوم نے کیا ہے۔سروے کے مطابق سال 2020 میں ایک فیصد آبادی ٹِک ٹاک کو خبریں جاننے کے لیے استعمال کررہی تھی اور اب اس کی شرح 7 سات فیصد تک جاپہنچی ہے جو تیزی سیبڑھتا ایک رحجان ہے۔

اس کے علاوہ خود ٹک ٹاک بھی یہاں تیزی سے پھل پھول رہا ہے جسیاب سنجیدہ معلومات کی ایک ایپ کا درجہ بھی مل رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں 1997 سے 2012 میں پیدا ہونے والے جنریشن زیڈ کے نوعمر لڑکے لڑکیاں اب گوگل سرچ یا میپس کی بجائے کھانے پینے، فیشن اور دیگر مصنوعات کے لیے ٹک ٹاک یا پھر انسٹاگرام استعمال کررہے ہیں۔

اگرچہ ٹک ٹاک کی مقبولیت میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن اب بھی 16 سے 24 سال کے نوجوانوں میں یہ مقبولیت کے چھتے نمبر پر ہے۔ جبکہ بی بی سی ایپ یا ویب سائٹ، ٹویٹر اور انسٹاگرام وغیرہ زیادہ مقبول ہیں۔

اب 12 سے 15 برس کے بچوں کی بات کی جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ سوشل میڈیا کی جانب متوجہ ہیں ان مٰں انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹک ٹاک سرِفہرست ہیں۔ حیرت انگیز طورپر نوجوان طبقہ اب خبروں کے لیے ٹی وی نہیں دیکھ رہا بلکہ وہ سوشل میڈیا فیڈ کو دیکھ کر معلومات حاصل کرتے ہیں۔ توقع ہے کہ اگلے چند برس میں اس رحجان میں مزید اضافہ ہوگا۔

Comments are closed.