اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کئے تو فوج تباہ، ملک دیوالیہ ہو جائے گا، عمران خان
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان نے ملک میں انصاف کے نظام کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماڈل ٹاون میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ٹی وی کے سامنے لوگوں کو قتل کیا میں بطور وزیراعظم کوشش کر بھی متاثرین کو انصاف نہیں دلا سکا۔
نجی ٹی وی بول کے پروگرام میں سمیع ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اللہ کی نعمت ہے کہ ہماری فوج تگڑی ہے لیکن حکومت کا بھی تگڑا ہونا ضروری ہے، قانون کی بالا دستی نہ ہونا مسلہ ہے میں بھی قانون کے نفاذ کی کوشش کرتا رہا مگر کرپٹ لوگ زیادہ مضبوط ہیں وہ انصاف نہیں آتے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کئے تو فوج تباہ، ملک دیوالیہ ہو جائے گا، عمران خان نے کہا میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
لانگ مارچ کے حوالے سے سوال پرعمران خان کا کہنا تھا کہ میں توقع کر رہا تھا، لیکن جب 25 کی صبح ہم جب نکلے تو سپریم کورٹ کی ایک رولنگ آئی، جس میں کہا گیا کہ اب راستے بھی کلیئر کردو، اور جن لوگوں کو پکڑا ہوا ہے ان لوگوں کو بھی چھوڑ دو، جو ہمارا حق ہے پرامن احتجاج کا۔ جس کے بعد ہم پرسکون ہوگئے ۔
ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے، رانا ثناء اللہ اور شہباز نے ماڈل ٹاون میں14افراد قتل کئے
انھوں نے کہا کہ ہم سمجھے کہ اب آرام سے نکل جائیں گے۔ لیکن مجھے سوچنا چاہئیے کہ ہمارا مقابلہ مافیاز کے ساتھ ہے، یہ مجرم ہیں اس قوم کے، 30 سال سے اس ملک پر ظلم کر رہے ہیں، لوٹ رہے ہیں، مافیا اسٹائل یہ ہوتا ہے کہ یا تو وہ لوگوں کو خرید کر اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں یا انہیں ختم کر دیتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مافیادہشت پھیلاتے ہیں اور جھوٹے کیسز کرتے ہیں، مار پیٹ کرتے ہیں تاکہ لوگ ان سے ڈر جائیں،ان کا کہنا تھا کہ اس دن اور اس سے ایک دن پہلے جو مافیا اسٹائل آپریش ہوا جس میں یہ گھروں میں گھس گئے، عورتوں کو خوفزدہ کیا۔
یہ ایک میجر کے گھر چلے گئے جہاں اس کی ماں اور دس سال کی بیٹی تھی۔ کونسا ملک اس طرح کی حرکتیں کرتا ہے جو انہوں نے اس رات کیں۔ عدلیہ کی آزادی کی تحریک کے دوران جب مجھے ساتھ آٹھ دن کے لیے جیل میں ڈالا گیا وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، یعنی ڈکٹیٹر شپ میں ایسی کوئی حرکت نہیں ہوئی جوان لوگوں نے کی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ہیں مجرم، رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں دن دہاڑے ٹی وی کے سامنے لوگوں کو گولیاں ماریں، 14 قتل کئے، 70 سے 80 لوگوں کو گولیاں لگیں کوئی معذور ہوا تو کسی کی کمر میں گولی لگی۔
انھوں نے بے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے تین سال میں اپنے دور میں کوشش کرتا رہا، طاہرالقادری کے میسیجز آتے تھے، لیکن اس پر اسٹے آرڈر ملا ہوا تھا۔ ان کی سسٹم پر ایسی پکڑ ہے اور یہ ایسا مافیا ہے کہ یہ بچ جاتے ہیں۔
شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے مگر پراسیکیوٹربتاتے ہیں کیس ہی نہیں لگتا
عمران خان نے مزید کہا کہ شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر ذوالقرنین نے ابھی بتایا کہ ان کا کیس ہی نہیں لگتا،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے اس کو سزا ہوجانی چاہئے تھی۔ کبھی کمر کا درد تو کبھی کچھ مہینوں تاخیر کی جاتی تھی۔
جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے اور قومی اسمبلی کے باہر جیل کی گاڑی کھڑی ہوگئی آکر، کون تھا وہ جو یہ سارے احکامات جاری کر رہا تھا؟ آپ پوری کوشش کرتے رہے لیکن سزا نہیں ملی، رکاوٹ کون تھا؟
جواب میں عمران خان نے کہااگر ہمیں پھر سے وہی حکومت ملتی تو میں کبھی قبول نہیں کرتا وہ ایک اتحادی حکومت تھی، جن لوگوں نے ہمیں جوائن کیا ہم انہیں جانتے نہیں تھے، ہم بڑے کمزور تھے۔ اگر مجھے حکومت ملتی پھر سے تو میں دوبارہ انتخابات کی طرف چلا جاتا ، کہتا کہ ری الیکشن کراؤ، اکثریت ہوگی تو آؤں گا ورنہ نہیں آؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ جو ہم کرنا چاہتے تھے وہ ہم کر نہیں سکے، یعنی ذمہ داری میری ہے ملک کی لیکن میرے پاس اختیارات نہیں ہیں، تو ایسے سسٹم نہیں چلتا،عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا چیلنج ایک طرف یہ ہے کہ ہمیں ایک طاقت ور فوج چاہئیے کیونکہ ہمیں دشمنوں سے خطرہ ہے، خطرہ پہلے بھی تھا لیکن جب سے ہم ایٹی قوت بنے ہیں خطرہ کچھ کم ہے۔
فوج اللہ کی بڑی نعمت ہے ورنہ افغانستان، شام ، صومالیہ ، عراق کو دیکھ لیں
سابق وزیراعظم نے کہا جس ملک کی فوج پروفیشنل اور طاقتور نہیں ہوتی تو دیکھ لیں کہ مسلمان دنیا میں کیا کچھ ہورہا ہے، آپ شروع کریں یمن، لیبیا، شام، صومالیہ افغانستان، لبنان، عراق، چن چن کر ایک ایک ملک کو نشانہ بنایا گیا۔ تو ہمارے لیے یہ اللہ کی بڑی نعمت ہے کہ ہماری فوج تگڑی ہے۔
اب دوسرا یہ کہ ایک طرف آپ کے پاس طاقت ور فوج بھی ہو اور مضبوط حکومت بھی تو یہ بیلنس ایک چیلنج ہے، حکومت تب مضبوط ہوگی جب اختیار اور ذمہ داری ایک ہی جگہ ہوگی، جب تک آپ قانون کی حکمرانی قائم نہیں کرتے، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لیکر آتے کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آپ دنیا کے نقشے میں خوشحال ملک دیکھ لیں اور دیگر ممالک دیکھ لیں، خوشحال ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی، وہاں سارے قانون کی نیچے ہوں گے۔ نائجیریا تیل کے ذخیرے پر بیٹھا ہے، میرے پاس نائجیریا کے ڈیفنس منسٹر آئے میں نے پوچھا غربت کیوں ہے، کہنے لگے کرپشن ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے کہاکہ کرپشن ختم کیوں نہیں کرتے ؟ تو جواب ملاکہ سارے کرپٹ اوپر بیٹھے ہیں۔ سارے غریب ملکوں کا یہی مسئلہ ہے،انھوں نے کہا کہ مجھے سمجھ آئی ہے کہ مخلوط حکومت میں ہم کچھ نہیں کرسکتے ، اتحادی بلیک میل کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مشرف نے سب سے بڑا ظلم کیا جب اس نے ان دو چوروں کو این آر او دیا، انہوں نے 11 سال جو کرپشن کی تھی وہ تمام کیسز آئے ہوئے تھے اور میچور ہو چکے تھے، سوئٹزرلینڈ میں پڑے 60 ملین ڈالرز پر انہیں پکڑے جانا تھا، وہ پیسہ پاکستان واپس آنا تھا۔
پاکستان کیس جیت چکا تھا، سرے محل کا کیس جیت چکا تھا، حدیبہ پیپر مل کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، اسحاق ڈار نے باقاعدہ بینک اکاؤنٹس بتائے تھے کہ پیسہ کہاں باہر بھیجا جاتا تھا۔ مشرف نے این آر او دے کر دونوں کو معاف کردیا۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان کا قرضہ 4 گنا بڑھ گیا۔
سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ یہ جب سے آئے ہیں روپیہ نیچے جارہا ہے، چیزیں مہنگی ہورہی ہیں، اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے، ملک ڈیفالٹ ہونے کی طرف جارہا ہے۔ پاکستان اگر بینکرپٹ ہوتا ہے تو سب سے بڑا ادارہ جو کہ فوج ہے وہ پہلے ہٹ ہوگی، جب فوج متاثر ہوگی ۔
اس حوالے سے مزید بات کر تے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم سے کنسیشن وہ لی جائے گی جو یوکرین سے لی گئی، یعنی ڈی نیوکلارائزیشن، جب پاکستان نیوکلئیر پاور نہیں رہے گا تو میں آج کہتا ہوں کہ پاکستان کے تین حصے ہوں گے، ان کے پلان بنے ہوئے ہیں ملک توڑنے کے، ملک
جو گیم پلان نظر آرہا ہے اس میں بیرونی سازش شامل ہے
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو صاف بتا رہا ہوں جو مجھے گیم پلان نظر آرہا ہے، اس میں بیرونی سازش بھی شامل ہے، کل میں ایک ٹی وی پروگرام دیکھ رہا تھا ، سی این این پر مفتاح اسماعیل آیا ہوا تھا، وہ کہتا ہے کہ امریکہ جو ہمارا پائی باپ ہے وہ ہمیں روس سے سستا تیل خریدنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
یعنی اب یہ امریکہ کی ہر قسم کی غلامی کریں گے، امریکہ انڈیا اور اسرائیل ایک گٹھ جوڑ ہے، اور نواز شریف اور زرداری ہمیشہ ان کو خوش کرتے ہیں۔ بھارت میں خوشیاں منائی گئیں عمران خان کے جانے پر جیسے شہباز شریف کوئی ہندوستانی ہو جس نے عمران خان کی جگہ لی ہو۔
عمران خان نے جس رات حکومت ختم ہوئی تھی اس کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، انھوں نے کہا کہ جب پاکستان کی تاریخ لکھی جائے گی تو لکھا جائے گا کہ پاکستان کو کمزور کیا گیاپارلیمنٹ کے اندر اسپیکر کے ہاتھ باندھ دیئے گئے۔
انھوں نے کہ کہ اسپیکر صاحب بہت پریشان تھے، قیدیوں کی گاڑیاں آگئیں ، عدالتیں کھل گئیں،اس سے مجھے تکلیف اس لئے ہوئی کہ جن خاندانوں کے خلاف میں لڑتا رہا، ان کی چوریوں کی کہانیاں ہیں، اربوں ڈالربیرون ملک پڑے ہیں ان کو اوپر بٹھا دیاگیا۔
انھوں نے کہا کہ اگر آپ نے بدلنا ہی تھا تو قابل لوگوں کو لے آتے ان کرپٹ لوگوں کو لے آئے، نواز شریف ، باہر ہے اس کے بچے باہر ہیں، شہباز شریف کا بچہ ، داماد ادھر ہیں ، انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ملک کے اصل غداری یہ ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں اسلامو فوبیا پر بات کی اور کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آواز بلند کریں ، انھوں نے مشرق وسطی کے ایک سربراہ مملکت نے کہا کہ تمہیں پتہ نہیں ہے کہ وہ تو تمہارے پیچھے پڑ جائیں گے، مہاتر محمد نے بات کی اسے بھی الگ کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے نیو ٹرل کو بتایا تھا کہ یہ جو سازش ہورہی ہے تو ملک معاشی مسائل میں چلا جائے گا مگر جواب ملا کہ وہ غیر جانبدار ہیں، انھوں نے اپوزیشن کے اکٹھے ہونے کے سوال پر کہا کہ یہ تو میں نے پہلے کہا تھا یہ اکٹھے ہوں گے۔
Comments are closed.