ڈی چو ک میں عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) اسلام آباد ڈی چو ک میں عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج ،وزیراعظم خود مظارہین سے خطاب کریں گے، بڑی تعداد میں کارکن ڈی چوک پہنچ گئے۔

کارکنوں نے ڈی چوک پہنچ کر اسٹیج بنا لیا، بڑی اسکرین بھی لگ گئی، ریڈزون تحریک انصاف کے ترانوں سے گونج رہاہے کارکنوں کی بڑی تعداد پہنچ چکی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے غداری ہورہی ہے جس کے خلاف آج اسلام آباد ریڈزون کے باہر پرامن احتجاج کرینگے، ریڈزون کے باہر ضمیر فروشوں کیخلاف پرامن احتجاج ہوگا۔

عمران خان نے کہا ہے کہ ملک سے غداری ہورہی ہے اس کے خلاف آج اسلام آباد میں پرامن احتجاج کیا جائیگا جس میں میں خود بھی شریک ہوں گا۔

وزیراعظم نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غداری کیخلاف یہ لازم ہے کہ آپ پر امن احتجاج کریں، کبھی تصادم کی سیاست نہ کریں، لوگوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ باہر سے ہونیوالی غداری کا حصہ نہ بنیں۔

عمران خان نے کہاجب تک عوام کا دباؤ نہیں ہوگا یہ چیزیں ہوتی رہیں گی۔ لوگوں کو باہر نکل کر ہارس ٹریڈنگ کیخلاف احتجاج کرنا چاہیے، قوم سچائی کیساتھ ہے اور چوروں کیخلاف لڑائی لڑے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن ساڑھے3سال سے کہتی تھی کہ یہ حکومت نااہل ہے، وزیراعظم استعفیٰ دے اور الیکشن کرائیں، اب میں نے الیکشن کا اعلان کیا تو یہ سپریم کورٹ چلے گئے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے اسمبلیاں تحلیل کیں، الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا لیکن یہ چاہ رہے ہیں میری حکومت دوبارہ بحال ہو، عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کیوں چاہتے ہیں کہ حکومت بحال ہو اس لیے کہ انکے خریدے ہوئے لوگ حکومت میں آئیں۔
۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے لاہور کے ہوٹل میں لوگوں کو خرید کر لے جایا جارہا ہے، اس خرید وفروخت کیخلاف لوگوں نے کہا ہے کہ لاہور میں ہوٹل کے باہر احتجاج کرینگے۔

ایم پی ایز کی قیمت لگاتے ہیں، یہ چھانگا مانگا کی ہی سیاست ہے لوگوں کی نظر میں جمہوریت ختم ہوگئی ہے، ایم پی ایز کو خرید کر حکومت بنانا جمہوریت نہیں ہے ۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ 5ہفتے پہلے تحریک عدم اعتماد کا ڈراما شروع ہوا، یہ بیرونی سازش بھی ہے جس کی وجہ سے اسپیکر نے رولنگ دی کیونکہ سازش کےتحت کہا گیا کہ وزیراعظم کو نہیں ہٹایا تو تعلقات خراب ہونگے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس سندھ کی حکومت تھی اور انکے پاس باہر سے بھی پیسہ آیا، میرے پاس تو 4 حکومتیں تھیں چاہتا تو ان سے زیادہ پیسہ لگا سکتا تھا لیکن ملک کیساتھ پیسے کی سیاست کا تماشا کرنے پر میرا ضمیر ہی نہیں مانتا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسی ملک کے عوام کیخلاف کوئی نہیں ہوتا بلکہ پالیسی کیخلاف ہوتاہے، میں امریکا مخالف نہیں بلکہ پالیسی کا مخالف ہوں، جب ایک ملک دوسرے ملک کو حکم دے جنگ لڑے، ڈومور بھی کرے، ہم سب کچھ کریں پھر بھی ہمارے ملک کی تعریف نہیں ہوتی۔ کسی کے آگے جھکنے اور غلامی سے بہتر موت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کی صورتحال کوسامنے رکھتےہوئےفیصلہ کیاعوام سے بات چیت کروں، ہم تو ابھی پاور میں آئے یہ تیس سال سے حکومت کر رہے ہیں، شہباز شریف بتائیں کہ تیس سال میں عوام کو بھکاری کس نے بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بری گورننس سندھ میں ہے، کرپشن بھی زیادہ ہے اندرون سندھ میں غربت بھی سب سے زیادہ ہے، سندھ سب سے پیچھے ہے، کراچی 80کی دہائی میں ترقی کررہاتھا، سندھ میں اگلا الیکشن ہم ہی جیتیں گے۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ساڑھے تین سال بہت مشکل وقت تھا، لوگ اپنے کاموں کیلیے ہمیں بلیک میل کرتے رہے لیکن اب ہم سمجھ گئے ہیں اور آئندہ صرف ان ہی لوگوں کوٹکٹ دینگے جو عوام اور ملک کے مفاد کا سوچیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن میں جو غلطیاں ہوئیں ان کا حل ای وی ایم ہی ہے لیکن یہ ای وی ایم مشین کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی نیوٹرل امپائر کے ساتھ میچ نہیں کھیلا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے کہ وزیراعظم عمران خان جیسا لیڈر پاکستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔

Comments are closed.