سپریم کورٹ فل بینچ کا فیصلہ غلط اور تضادات پر مبنی ہے
فوٹو: فائل
اسلام آباد( ویب ڈیسک)وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھا دیا کہتے ہیں سپریم کورٹ فل بینچ کا فیصلہ غلط اور تضادات پر مبنی ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیامسزسریناعیسیٰ نے یہ وضاحت دی کہ پیسے کہاں سے آئے؟ انھوں نے کہا کہ صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہوتا کہ وہ امیرخاندان سے ہیں۔
فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا، ہم جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے مخالف نہیں ہیں بلکہ سچ یہ ہے کہ جب ہمارے پاس ایک معلومات آئی وہ ہم نے آگے پہنچا دی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا یہ بھی تو دیکھیں! کیا مسزسریناعیسیٰ نے یہ وضاحت دی کہ پیسے کہاں سے آئے؟ ایف بی آرنے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ مسزسرینا عیسیٰ اپنے ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہی ہیں۔
فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ درست نہیں ہے، ہمارے پاس قانونی آپشنز موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ اگر معزز ججز کے اختیارات سب سے زیادہ ہے تو ذمہ داری بھی سب سے زیادہ ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ میں آج وزیرقانون نہیں بلکہ آزاد شہری اوربطوروکیل بات کررہا ہوں، میرا جسٹس فائزعیسیٰ سے کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے ، تاہم جب کوئی ایسی معلومات ملے تو اسے دیکھنا بنتاہے۔
فروغ نسیم نے کہا اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی طرح دیگرسرکاری افسران بھی پبلک آفس ہولڈرز ہیں، کیا اب ڈسٹرکٹ ججز اورانتظامی افسران بھی اہل خانہ کے معاملات سے آزاد ہونگے؟ اگرایسا ہے توپھرمیں بھی کیوں اپنے اہل خانہ کے اثاثے ظاہرکروں؟
وزیر قانون نے کہا اگر سپریم کورٹ کا جج اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کا جواب دہ نہیں تو کیا یہ معیار دیگر سرکاری ملازمین کیلئے بھی ہوگا؟ اگر جج جواب دہ نہیں تو مثلاً میں اور وزیراعظم اپنے خاندان کے اثاثوں سے متعلق کیوں جواب دہ ہوں؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاہے جب کہ مختصر فیصلہ 26 اپریل 2021 کو سنایا تھا ،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی اور اہلخانہ کا ٹیکس ریکارڈ غیر قانونی طریقے سے اکٹھا کیا گیا۔
Comments are closed.