پہلے کہا تھاذاتی مفادات کی تحریکیں کامیاب نہیں ہوسکتیں، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ذاتی مفادات پر مبنی تحریکیں کامیاب نہیں ہوسکتیں اس لئے بہتر ہے کہ
اپوزیشن کو ان کے حال پر چھوڑ دیں، پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیرداخلہ شیخ رشید، وزیردفاع پرویزخٹک، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے شرکت کی، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم نے کورونا کے باعث مالاکنڈ اوردیگرمقامات پرجلسے منسوخ کردیئے، انھوں نے کہا کہ ڈھائی سال گزرگئے،اب سب کو پہلے سے زیادہ محنت کرنا ہوگی، مہنگائی کو کنٹرول کرنا اور عوامی مفاد کے منصوبے مکمل کرنا پہلی ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشکل معاشی حالات گزر چکے، تحریک انصاف کی حکومت عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی، اس سے قبل وزیراعظم نے اسلام آباد میں یکیورٹی ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد ملک بڑی مشکلات سے گزرا ہے، سیکیورٹی فورسز نے قربانی دے کر ہمیں محفوظ بنایا، ملک میں نیشنل سیکیورٹی پر ڈیبیٹ کی بہت ضرورت ہے، نیشنل سیکیورٹی کے اہداف بہت وسیع ہیں۔
موسمی تبدیلی پر پانچ چھ سال پہلے کوئی بات نہیں کرتا تھا، ہم نے 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کا آغاز کیا، بلین ٹری منصوبے اور احساس پروگرام کو بین الاقوامی پذیرائی ملی۔
عمران خان نے کہا کہ غذائی تحفظ ایک اہم مسئلہ ہے جس کا پوری دنیا کو سامنا ہے، قوم فوڈ سیکیورٹی کا سوچ ہی نہیں رہی ہے، پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کیلئے نئی پالیسیاں لیکرآرہے ہیں، جس ملک میں تھوڑے سے لوگ امیر اورغریبوں کا سمندر ہو وہ ملک محفوظ نہیں ہوتا۔
انھوں نے کہا غربت ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے، غربت کے خاتمے کے حوالے سے چین کا کردار مثالی ہے، ہماری سب سے زیادہ توجہ غریب کو اوپر لانے اورعام آدمی کوغربت سے نکالنے پر ہے۔
وزیراعظم نے کہا علاقائی امن کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کوہوگا، بھارت کشمیریوں کو حق رائے دہی دے، کشمیریوں کو حق رائے دہی دینا دونوں ملکوں کیلئے بہتر ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان میں امن لانے کیلئے کوشش کی، بائیڈن انتظامیہ بھی سمجھتی ہے جنگ مزید نہیں چلنا چاہیے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، علاقائی امن کے بغیر اپنی جغرافیائی اہمیت کا فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.