ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر حکومت کا امتحان، مشترکہ اجلاس شام 4 بجے طلب

Pakistani Rangers cordon off the Parliament during an ongoing protest by followers of Imran Khan and Tahir-ul-Qadri in Islamabad on August 27, 2014. Pakistan's embattled prime minister said August 27 he would not cave in to protests demanding his resignation, striking a defiant note in his first major speech since the crisis erupted two weeks ago. Thousands of Khan's and Qadri's followers have been camped outside parliament since August 15 demanding Sharif quit, claiming the election which swept him to power last year was rigged. AFP PHOTO/Farooq NAEEM

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )حکومت واپوزیشن کا ناگزیر قانون سازی کیلئے اکٹھا ہونے کا امتحان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق اہم قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل منظوری کے لئے پیش کیے جائیں گے۔

انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل اور دارالخلافہ وقف املاک بل 2020 منظوری کیلئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔

یہ قانون سازی اس لیے ضروری سمجھی جارہی ہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد سینیٹ نے یہ دونوں بلوں مسترد کر دیئے تھے۔

اس بل کے تحت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی تشکیل پراپوزیشن نے اعتراض اٹھایا گیا تھا کیونکہ اس مجوزہ کمیٹی میں مختلف اداروں کی طرح قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو بھی شامل کیا جانا ہے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی کمیٹی میں شمولیت کو غیر ضروری اور غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔

منی لانڈرنگ کے الزام میں کسی شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت ہوگی، تفتیش مکمل کرنے کے لئے جس میں مزید 60 روز کی توسیع کی جا سکے گا۔

اپوزیشن کو وارنٹ یاعدالتی اجازت کے بغیر صرف منی لانڈرنگ کے الزام پر گرفتاری کے اختیار پر اعتراض ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں بغیر وارنٹ گرفتاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تقاضا نہیں ہے.

حکومت کا اس حوالے سے یہ موقف ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ دوسرے ترمیمی بل میں شامل تمام شقیں ایف اے ٹی ایف کا تقاضا ہیں قانون سازی کا عمل مکمل کرنے کیلئے حکومتی ارکان اجلاس سے پہلے حمایت کے حصول کیلئے سرگرم ہیں۔

Comments are closed.