ٹریل فائیو، کا برساتی نالہ توجہ کا مرکز بن گیا
فوٹو: زمینی حقائق
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی دارالحکومت کا ہائیکنگ ٹریک ٹریل فائیو ان دنوں نے سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، بارشوں کے باعث ٹریل فائیو کے برساتی نالے میں پانی کے بہاو میں اضافے نے مقامی و غیرملکی سیاحوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
ٹریل فائیو ہائیکنگ کرنے والوں کیلئے ہمیشہ سے پرکشش رہا ہے خاص کر غیر ملکی ، بیورو کریٹ اور پیدل چلنے کے شوقین حضرات فیملیز سمیت چربی کم کرنے کے مشن پر پہاڑ پر چڑھنے کی تگ و دو کرتے نظر آتے ہیں۔
سر سبزاور درختوں کے بیچ میں بگڈنڈیاں ، اور پیچ دارڈھلوان، نشیب وفراز سے مزین خوبصورت ٹریک وفاقی دارالحکومت اور بالخصوص مارگلہ کی پہاڑیوں کی دلکشی کا ٹریڈ مارک ہے،نیشنل پارک میں کوڑھے کرکٹ کی صفائی اور سکیورٹی کا بھی خصوصی خیال رکھا جاتاہے۔
ٹریل فائیو اور اس سے محلقہ تمام نیشنل پارک میں آنے والے خاندان اکثر کھانے گھر سے پکا کر یہاں کھانے کیلئے آتے ہیں لیکن صفائی اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے برساتی نالہ کی طرف جانے سے پہلے ہی ان سے یہ چیزیں وہاں بنے ایک کاونٹر پر جمع کر دی جاتی ہیں۔
پہاڑ سے آنے والا برساتی نالے کا پانی خاصاصاف ہے اور بہاو میں تیزی ہے ، اسی لئے جڑواں شہروں سے ٹریل فائیو پر آنے والے خاندان ان دنوں ہائیکنگ سے زیادہ اس برساتی نالے میں نہانے کیلئے آتے ہیں اور یہاں پانی کی سطح ایسی ہے جہاں ڈوبنے کا خدشہ نہیں۔
ساون میں ٹریل فائیو کی جھاڑیاں خطرناک حد تک بگڈنڈیوں پر قبضہ کئے ہوئے ہیں جب کہ سی ڈی اے اور جنگلات کے عملہ نے ابھی تک ٹریک اور ذیلی راستوں کو کلیئر کرنے کاکام شروع نہیں کیاہے۔
ٹریل فائیو کی پارکنگ بھی تقریباً فل رہتی ہے جہاں شکر کی چائے اور پکوڑے آنے والوں کیلئے تفریح کا سامان ہے خاص کر جب صرف گھومنے پھرنے کی شوقین خواتین وحضرات کی ٹولیاں ہائیکنگ نہیں کرنا چاہتیں تو وہ پکوڑے اور شکر کی چائے پئے بغیر واپس نہیں جاتے۔
مارگلہ پہاڑ کی چوٹیوں تک پہنچنے کیلئے دیگر ٹریلز پر بھی خاصی رش رہتی ہے ، بارشوں کے باعث گرمی کم ہونے اور ساون کی رخصتی کے بعد حبس میں بھی کمی نے لوگوں کو شام کے وقت نیشل پارک کی طرف آنے کیلئے زیادہ متوجہ کیاہے۔
ٹریل فائیو پر موجود ایک شہری نے بتایا کہ وہ ہائیکنگ کیلئے آتا رہتا ہے لیکن اس بار ہم برساتی نالے میں پانی کے بہاو میں اضافے کی خبر پر آئے ہیں اور میرے بچے پانی میں نہا کر لطف اندوز ہورہے ہیں۔
Comments are closed.