ملا فضل اللہ امریکی ڈرون حملے مار ا گیا، افغان حکام کی تصدیق
کابل( انٹرنیٹ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ ملا فضل اللہ امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا، افغان وزارتِ دفاع نے ہلاکت کی تصدیق کردی ۔
بی بی سی کے مطابق افغان وزارت دفاع کے حکام نے صوبہ کنڑ میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملا فضل اللہ نے13 جون کو افغان صوبہ کنّڑ کے ضلع مروارہ میں ایک افطار میں شرکت کی، جس کے بعد رات دس بج کر 45 منٹ پر جب وہ اپنی گاڑی میں بیٹھا تو اس پر ڈرون حملہ ہوا۔
اس وقت ملافضل اللہ کے ساتھ 3 دیگر ساتھی بھی موجود تھے۔ حملے میں 5 افراد ہلاک ہوئے جن کی سوختہ لاشوں کو اسی رات سپردِ خاک کر دیا گیا۔ تاہم کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے تاحال ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
ادھر افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ترجمان لیفٹینٹ کرنل مارٹن اوڈونل نے گزشتہ روز بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ 13 اور 14 جون کی شب امریکی فوج نے پاک افغان سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک کارروائی کی جس کا ہدف دہشت گرد قرار دی گئی ایک تنظیم کا سینیئر رہنما تھا۔
ملا فضل اللہ2009 میں سوات آپریشن کے دوران ملا فضل اللہ روپوش ہوگیا تھا۔ ملا فضل اللہ کو 2013 میں حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ چنا گیا۔
ملافضل اللہ نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں اسکول کے 132 بچوں سمیت 148 افراد شہید ہوگئے تھے۔ رواں برس مارچ میں امریکا نے ملا فضل اللہ کی اطلاع دینے پر 50 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔
ملا فضل اللہ کی کئی مرتبہ ہلاکت کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں ہیں تاہم یہ اطلاعات درست ثابت نہ ہوئیں تاہم اس بار افغان وزارت دفاع کی جانب سے تصدیق اور امریکی فوج کے ترجمان کا بیان سامنے آیا ہے۔
Comments are closed.