فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ کراچی سے چل پڑا


فوٹو: آن لائن

اسلام آباد(ویب ڈیسک) جے یو آئی ف کاآزادی مارچ کراچی سے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں چل پڑا،مارچ کے آغاز پر شرکاء پر گل پاشی کی گئی۔

آزادی مارچ کے لیے خصوصی طور پر کنٹینر تیار کیا گیا ہے جس میں سونے، باتھ روم اور دیگر سہولیات موجود ہیں جبکہ کنٹینرز کی چھت پر قائدین کے خطاب کے لیے بھی جگہ بنائی گئی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے استعفے اور ملک میں نئے انتخابات کے مطالبے کے لیے مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اپوزیشن کے آزادی مارچ کراچی سے اسلام آباد آئے گا۔

کراچی ٹول پلازہ سے شروع ہو نے والے آزادی مارچ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے بڑی تعداد بھی شریک ہے۔

مولانا فضل الرحمان سمیت مسلم لیگ (ن) رہنما محمد زبیر ، رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی نے افتتاحی جلسے سے خطاب کیا، مولانا فضل الرحمان نے یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی اور کہا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پرخاموش نہیں رہ سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں سے اظہاریکجہتی دنیا کوپیغام ہے کہ پاکستانی قوم ایک پیج پر ہے اور ساتھ ہی بھارت کی ظالمانہ حکومت کو بھی پیغام مل رہا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت کی فوج نے 27 اکتوبر کر کشمیر میں داخل ہوکر قبضہ کرلیا تھا جب کہ کرفیو کے نفاذ سے بھارت کشمیر میں شخصی زندگی میں تنگی کا مجرم ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی عام زندگی کو اجیرن بنا رہی ہے لہذا عالمی برادری او آئی سی اور عالمی تنظیمیں کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔

پیپلز پارٹی رہنما رضا ربانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر یہاں موجود ہیں، جہاں جہاں سے آزادی مارچ گزرے گا، پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکنان استقبال کریں گے۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے لیے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے جو 31 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوں گے۔

کوئٹہ سے آزادی مارچ 3 بجے مولانا عبدالواسع کی قیادت میں اسلام آباد روانہ ہوا، اس قافلے میں سیکڑوں افراد شریک ہیں۔ یہ قافلہ لورالائی سے براستہ ڈی جی خان اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔

کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی سے ہوتا ہوا پنجاب میں داخل ہوگا، قافلہ فورٹ منر و کے پہاڑی سلسلوں سے گزرتا ہوا ڈیرہ غازی خان، ملتان اور پھر بذریعہ لاہور اسلام آباد پہنچے گا۔

Comments are closed.