غزہ جنگ بندی کےلئے حماس نے بڑی پیشکش کردی، خطے میں امن کے امکانات روشن
فوٹو : فائل
غزہ/واشنگٹن: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس سے خطے میں پائیدار امن کے امکانات روشن ہوگئے۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط ارسال کیا ہے جس میں 60 روزہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیل کے نصف یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔
فوکس نیوز نے یہ دعویٰ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار اور براہِ راست مذاکرات میں شامل ایک ذریعے کے حوالے سے کیا ہے۔ بعدازاں اس خبر کی تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی اپنی آزاد ذرائع سے کی۔
ذرائع کے مطابق یہ خط فی الحال قطر کے پاس موجود ہے اور توقع ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔ اگرچہ حماس نے تاحال اس خط پر باضابطہ دستخط نہیں کیے، لیکن قوی امکان ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ عمل مکمل کر لیا جائے۔
یاد رہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر ثالثی کا کردار ادا کر رہا تھا، تاہم اسرائیل نے دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنایا جس کے بعد قطر نے اپنی ثالثی کی کوششیں معطل کر دی تھیں۔
واضح رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرتے ہوئے 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کیا تھا۔
اس وقت بھی حماس کی قید میں 48 اسرائیلی یرغمال موجود ہیں، تاہم اندازہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے نصف ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 20 زندہ یرغمالیوں اور دیگر کی لاشوں کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ایک اہم اجلاس جاری ہے۔
اجلاس میں کم از کم چھ مغربی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے اور اس مقصد کے لیے متفقہ قرارداد بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم امریکا اور اسرائیل نے روایتی سخت رویہ اپناتے ہوئے اس تاریخی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
غزہ جنگ بندی کےلئے حماس نے بڑی پیشکش کردی، خطے میں امن کے امکانات روشن
Comments are closed.