عافیہ صدیقی کیس ، وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری

50 / 100 SEO Score

فوٹو:فائل
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے بعد جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریری حکم جاری کیا، جس میں عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا۔
جسٹس سردار اسحاق نے 2 ہفتوں میں نوٹس پر جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کرسکتا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں، میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا، مجھے جمعرات کو بتایا گیا کہ کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک کازلسٹ میں تبدیلی نہیں کی جاتی، میں نے پرسنل سیکرٹری سے کہا کہ کازلسٹ کے حوالے سے چیف جسٹس کو درخواست لکھو۔
جج نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کو تیس سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کے لیے نہیں ملے، ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا، میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائی کورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے میں اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، روسٹر تبدیل کرنے کے حوالے سے پرسنل سیکرٹری نے بتایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پرسنل سیکرٹری کو کہا چیف جسٹس کو خط بھیج دو کیونکہ آج چند کیسز مقرر تھے، فوزیہ صدیقی کا کیس الگ نوعیت کاہے، میں نے کہا تھا رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا۔
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ اگرحکومت نے اسٹے لینا ہوتا تو ابھی بینچ بھی بن جاتا، ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ہائیکورٹ چل رہی ہے، آپ کا آرڈر موجود ہے، کیس آپ کی عدالت میں آج مقرر ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ معلوم نہیں ابھی تک آپ کا کیس کیسے سپریم کورٹ میں نہیں لگا، وکیل عمران شفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس نہیں لگیگا کیونکہ وہاں جسٹس منصور علی شاہ موجود ہیں، کیس تب لگے گا جب ججز کا روسٹر تبدیل ہوجائے گا۔

Comments are closed.