امریکی صدر کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ

42 / 100 SEO Score

فائل:فوٹو
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ رجیم چینج کی اصطلاح کا استعمال سیاسی طور پر درست نہیں سمجھا جاتا، ایرانی حکومت ملک کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہے تو پھر نظام کی تبدیلی کیوں نہ ہو؟
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے حملے ایران میں بہت درست اور ہدف پر تھے، ایران میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان انتہائی شدید بتایا جا رہاہے۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری فوج نے شاندار مہارت کا مظاہرہ کیا، ہم نے ایک شاندار کامیابی حاصل کی۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا ہے کہ ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے
پینٹا گون میں فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈین کین کے ہمراہ مشترکہ بریفنگ دیتے ہوئے ہیگستھ کا کہنا تھا کہ ایران نے حملہ کیا تو بھر پور جواب دیں گے ،ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بار بار ایران کو کہتا رہا ہے کہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے، ایران کے پاس جوہری معاہدے کے لیے 60دن تھے، اسرائیل کو ابتدا میں ایران میں بہت کامیابیاں ملیں۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل کو ہر اتحادی کی حمایت حاصل ہے، دنیا کو امریکی صدر کی بات سننا ہوگی، گزشتہ رات جنرل کوریلا کی سربراہی میں ’آپریشن مڈ نائٹ ہیمر‘ کیا گیا، ایران کی طاقت کو بھرپور طاقت سے کچلیں گے۔
پیٹ ہیگستھ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی آپریشن ایران میں رجیم چینج کے لیے نہیں کیا گیا،نہ ہی امریکی آپریشن سے عام شہریوں اور آبادی کو نقصان پہنچا ہے، صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں ایران کو اِس راستے پر چلنا ہوگا۔
امریکی فضائیہ چیف جنرل ڈین کین نے کہا کہ ایران کی تینوں جوہری پلانٹس کو نشانہ بنایا ، ابھی تک ہمیں کوئی اطلاعات نہیں کہ انہوں نے ہماری خلاف مزاحمت کی ہے،امریکی تاریخ میں بی ٹو بمبار طیاروں کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ریڈار امریکی جہاز کو پکڑنے میں ناکام رہے ہیں، امریکی بی ٹو بمبار طیاروں کو دوسرے طیاروں کی مدد حاصل ہے، ہم مشرق وسطیٰ میں امریکہ فوج کا بھرپور تحفظ کریں گے۔
جنرل ڈین کین نے مزید کہا کہ حملے کے دوران دور درجن ٹاماہاک میزائل نے بھی اہداف کو نشانہ بنایا، حملے کے وقت ایران کے کسی طیارے سے اڑان نے بھری، نہ ہی ایرانی دفاعی نظام ہمارے خفیہ آپریشن کو ناکام بنا سکا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ آج دنیا گزشتہ 24 گھنٹوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ اور مستحکم ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ایران کے خلاف کوئی جنگ نہیں ہے، امریکا ایران سے بات چیت کے لیے تیار ہے،بات چیت کی پیش کش ابھی بھی موجود ہے،ایران امریکی صدر کے ساتھ چالاکی نہیں کر سکتا،ایران نے جوابی کارروائی کی تو یہ اس کی سب سے بڑی غلطی ہوگی،ہم ایران میں جنگ نہیں چاہتے۔
یہ کہنا درست ہوگا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کے لیے تمام ضروری چیزیں موجود تھیں،ایران کے پاس اتنی مقدار میں انتہائی افزودہ یورینیم موجود تھا کہ وہ کم از کم نو یا دس ایٹم بم بنا سکتا تھا۔
مارکو روبیو کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے پاس سب کچھ تیار تھا، لیکن اب ایسا نہیں رہا، چین کو چاہیے کہ وہ ایران سے آبنائے ہرمز کے معاملے پر بات کرے، ہمارے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ چین کسی معاملے میں ملوث تھا۔

Comments are closed.