اسرائیل کا اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر حملہ،ایرانی میزائل حملوں سے صہیونی فوجی مراکز، دفاعی صنعتیں،فضائی اڈے تباہ

44 / 100 SEO Score

فائل:فوٹو

تہران، مقبوضہ بیت المقدس :اسرائیل نے اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر حملہ کردیا جبکہ ایران نے جنگ کے نویں روز میزائل حملوں کی اٹھارہویں لہر چلا دی جس سے اسرائیل پھر لرز اٹھا، ایران نے آج صبح میزائلوں سے اسرائیل کی اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جن میں اسرائیلی فوجی مراکز، فضائی اڈے، دفاعی صنعتیں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز شامل ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ کونشانہ بنایا تاہم اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کسی خطرناک مواد کاکوئی اخراج نہیں ہورہا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی دفاعی نظام نے حیفا، تل ابیب، جنوبی اسرائیل اور شمالی علاقوں میں میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی، مقبوضہ بیت المقدس اور ایلات میں بھی سائرن کی آوازیں سنی گئیں، جب کہ ایک میزائل حیفا کی بندرگاہ کے قریب آ کر گرا، 25 سے 30 کے درمیان میزائل اسرائیل کے مختلف جنوبی و شمالی علاقوں کی جانب داغے گئے۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس نے تصدیق کی کہ اب تک 27 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق ایرانی حملوں کے نتیجے میں تل ابیب، نقب، حیفا اور ہولون میں شدید مادی نقصان ہوا ہے اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، ایک میزائل حیفا میں وزارتِ داخلہ کے ہیڈکوارٹر کے قریب آ گرا۔
پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا کہ حملوں کی 18 ویں لہر میں انتہائی طویل اور وزنی میزائلوں سے مشترکہ حملہ کیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تل ابیب میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جب کہ ایران سے داغے گئے میزائلوں کے کچھ حصے وسطی اسرائیل کے علاقے ڈین گش میں گرے، ان میزائل ٹکڑوں کے باعث ایک رہائشی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔
ایرانی مسلح افواج کے خاتم الانبیا ہیڈکوارٹر کے ترجمان کے مطابق تازہ حملوں میں اسرائیل کے 2 فضائی اڈے بھی نشانے پر رہے، ایران کے حیرت انگیز اور بھرپور حملے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔
عرب ٹی وی کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے ایرانی دارالحکومت تہران کے قلب میں ایک جوہری سائنسدان کے قتل کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ یہ قتل ایک ڈرون کے ذریعے کیا گیا، یہ سائنسدان ہتھیاروں کا ماہر تھا، ڈرون نے سائنسدان کو اس وقت نشانہ بنایا جب انہیں اپارٹمنٹ سے دارالحکومت میں کسی دوسرے گھر میں لے جایا گیا۔
تیرہ جون سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے سائنسدانوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے جبکہ اسرائیل نے اب تک 30 کے قریب فوجی کمانڈر بھی شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایران سے ملنے والی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ قم میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ کئی منزلہ رہائشی عمارت ہے۔قم کے صوبائی انتظامیہ کے ہیڈ کوارٹر کے ترجمان مرتضی حیدری نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سلاریح محلے میں ایک عمارت کی چوتھی منزل کو نشانہ بنایا گیا۔
اصفہان کے جنوبی علاقے میں بھی رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جبکہ قم میں حملے میں دو افراد شہید اور چار زخمی ہوئے، شہید ہونے والوں میں ایک سولہ سالہ لڑکا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے اور تہران کے مغرب اور مشرق میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔شرق اخبار کے مطابق کرج، قم اور اصفہان جیسے شہروں میں بھی فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
اسرائیل نے ہفتے کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام کو کم از کم دو سال پیچھے کر دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے جرمن اخبار کو انٹرویو میں کہاکہ ہم جو اندازہ لگا رہے ہیں، اس کے مطابق ہم نے پہلے ہی کم از کم دو یا تین سال کے لیے ان کے پاس جوہری بم کے امکان میں تاخیر کر دی ہے۔
گیڈون سار نے کہا کہ اسرائیل کا ایک ہفتہ طویل حملہ جاری رہے گا، ہم اس خطرے کو دور کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے، جو ہم وہاں کر سکتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ برسوں سے ایران پر حملے کے لیے خود کو تیار کر رہی تھی۔اسرائیل کے چیف آف جنرل سٹاف ایال زمیر نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں یہ تیاری انتہائی خفیہ انداز میں کی گئی ہے، یہ آپریشن عملی اور سٹریٹجک حالات بہتر ہونے کی بدولت ممکن ہوا اور اس میں تاخیر کرنا خطرناک ہوتا کیونکہ اس سے حالات مزید بگڑ سکتے تھے اور اسرائیل کو نقصان پہنچتا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے ایک طاقتور اور اچانک حملے کے ذریعے بہترین نتائج حاصل کیے۔
اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر سائرن بج رہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق لبنانی سرحد کے قریب اسرائیل کے غجر علاقے میں ڈرون کی دراندازی کے بعد سائرن بجائے گئے۔
پاسداران انقلاب ایران نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیے گئے تازہ میزائل حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں ہونے والی وسیع تباہی ظاہر کرتی ہے کہ ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی حملہ آور صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
میزائل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پھیلے مختلف اہداف پر انتہائی درستی کے ساتھ گرے، ان اہداف میں صیہونی فوجی مراکز، دفاعی صنعتوں کے یونٹس، کمانڈ و کنٹرول مراکز، اسرائیلی فوج کو لاجسٹک سپورٹ دینے والی کمپنیاں اور نیواتیم اور ہتساریم کے فضائی اڈے شامل تھے۔
پاسدارانِ انقلاب کے مطابق یہ تمام اہداف غزہ، لبنان اور یمن کے مظلوم عوام کے خلاف کام کرنے والے ہیں، ان مراکز کا استعمال اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی کیا گیا تھا۔
ادھر امریکہ میں قائم ایک این جی او نے اپنے ذرائع اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں اب تک کم از کم 657 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 263 عام شہری بھی شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل میں اب تک 30 کے قریب لوگ ہلاک اور 1150 زخمی ہو چکے ہیں۔

Comments are closed.