پی ٹی آئی کے 150 کارکنوں کو26 نومبراحتجاج کیس میں ضمانتیں مل گئیں

A supporter of Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) party gestures after tear gas was fired by the police to disperse the crowd during a protest to demand the release of former prime minister Imran Khan in Islamabad on November 26, 2024. - Thousands of protestors calling for the release of Pakistan's jailed ex-prime minister Imran Khan defied roadblocks and tear gas to march to the gates of the nation's capital on November 26. (Photo by Aamir QURESHI / AFP)
51 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد : پی ٹی آئی کے 150 کارکنوں کو26 نومبراحتجاج کیس میں ضمانتیں مل گئیں، 10 ورکرز کی ضماتیں مسترد جب کہ 20 سے زیادہ کی درخواستیں وکلا نے واپس لے لیں۔

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے دن کو محفوظ کیاگیا فیصلہ سنا تھا،انسدادِ دہشت گردی کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

پی ٹی آئی کارکنان پراسلام آباد کے مختلف پولیس سیٹیشنز تھانہ کھنہ، مارگلہ سیکریٹریٹ، شمس آباد، نون ودیگر میں مقدمات درج ہیں، عدالت نے آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

 اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج پر درج مقدمات میں گرفتار دو سو سے زائد مظاہرین ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ تمام مقدمات کا متن تقریبا ایک جیسا ہی ہے اور کوئی بھی ملزم نامزد نہیں ہے ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جائے۔ پراسیکیوٹر نے ضمانتوں کی مخالفت کرتے ہوئے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے 2 سو زائد کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل انصر کیانی نے کہا کہ ایک مقدمہ کے متن میں کہا گیا فائر ہوا جو پولیس ملازم کو چھاتی پر لگا.

عدالت نے استفسار کیا کہ فائر کس کو لگا کس نے مارا،جس پر وکیل نے کہا کہ یہ نہیں بتایا کس نے فائر کیا کس کو لگا مقدمہ کے متن میں یہ بھی گیا مظاہرین نے ایک پولیس ملازم سے لاکھوں روپے چھینے۔

اب پولیس ملازم ڈیوٹی پر آیا تو پیسے ساتھ لیکر آیا تھا جو مضحکہ خیز ہے،وکیل انصر کیانی نے دلائل دیے کہ تمام مقدمات کا متن تقریبا ایک جیسا ہی ہے اور کوئی بھی ملزم نامزد نہیں ہے،ہر مقدمہ میں سیاسی قیادت کو نامزد کیا گیا کسی کارکن کو نامزد نہیں کیا گیا۔

مدعی مقدمہ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ ایس ایچ اوز ہیں جو مقدمات کے متن سے بخوبی واقف ہوتے ہیں،وکیل انصر کیانی نے کہا کہ میری استدعا ہے بیگناہ کارکنان کو اٹھایا گیا ضمانتیں منظور کی جائیں۔

پراسیکیوٹر چوہدری زاہد آصف نے دلائل دیے کہ تمام ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد گرفتار کیا گیا،تمام ملزمان سے برآمدگیاں کی گئیں جو آن ریکارڈ ہیں،شہادتیں ہوئیں ہیں،پولیس والے زخمی ہوئے اس پر سپریم کورٹ کی نذیر موجود ہے،پراسیکیوٹر زاہد آصف چوہدری نے کہا کہ یہ درخواست ضمانتیں ہی قابل سماعت نہیں ہیں،خارج کی جائیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان مقدمات میں گرفتار زیادہ ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، یہ وہ افغانی ہیں جو دہشتگردی ہے،پاکستان کا امن خراب کیا ہوا ہے،پراسیکیوٹر زاہد آصف کے دلائل کے دوران کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلاء اور پراسیکیوٹر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے وکلاء نے دلائل دیئے میں خاموش رہا اب میرے دلائل پر مت بولیں۔بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Comments are closed.