بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک پراحتجاج کی کال نہیں دی تھی، پارٹی کی اعلی قیادت کا انکشاف
فوٹو: سوشل میڈیا
عمرجاوید جٹ
پشاور: پی ٹی آئی دھرنے کے دوران اڈیالہ جیل کی ملاقاتوں کے دوران کیا ہوا؟بانی پی ٹی آئی کا ویڈیو بیان کیوں ریکارڈ نہ ہو سکا؟تفصیلات سامنے آگئی، بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک پراحتجاج کی کال نہیں دی تھی، پارٹی کی اعلی قیادت کا انکشاف۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے صرف اسلام آباد کی کال دی تھی، مقام کا تعین اسلام آباد پہنچ کر کرنا تھا،بانی پی ٹی آئی سے ابتدائی ملاقات میں اہم فریق کی جانب سے بات چیت سے آگاہ کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے مارچ اور بات جیت دونوں جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی،بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا گیا کہ اعلی سطح رابطہ استوار ہو چکا ہے بات چیت آگے بڑھانی چاہیے،بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کو بات چیت کا اختیار دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشری بی بی کی مارچ میں شرکت کے فیصلہ پی ٹی آئی قیادت کیلئے حیران کن تھا،پی ٹی آئی قیادت آخری وقت تک بشری بی بی کے مارچ میں شرکت کے فیصلے سے لا علم تھی، بانی پی ٹی آئی سے دوسری ملاقات میں بشری بی بی کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا یہ بشری بی بی کا فیصلہ ہے وہ چاہیں تو شرکت کر سکتی ہیں،بیرسٹر سیف کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے پشاور سے لانے کی اطلاعات درست نہیں،بیرسٹر سیف بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے راولپنڈی سے پہنچے تھے۔
بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف نے بات چیت کے دوران بانی پی ٹی آئی سے سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ کی اجازت مانگی،بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ کی تجویز سے اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق بات چیت آگے نہ بڑھنے کی صورت میں اگلا لائحہ عمل دینے پر اتفاق ہوا،علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی سے ویڈیو پیغام جاری کروانے کا مشورہ دیا،ویڈیو پیغام پر مشاورت ہوئی تاہم دوسرے فریق کی جانب سے اتفاق نہ ہو سکا۔
فریقین کے درمیان مارچ روکنے پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں حکومت نے اقدامات شروع کردیئے، موٹرویز بند کرنے اور رکاوٹوں کے آغاز کے ساتھ ہی ابتدائی بات چیت میں تعطل آ گیا۔
پی ٹی آئی بلند عمارتوں کے قریب پڑاؤ ڈالنے سے گریز کرنا چاہتی تھی،بلند عمارتوں سے کارکنان کو شیلنگ سمیت حکومتی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا،سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ ڈالنے کے فیصلے پر بشری بی بی کی رائے مختلف تھی۔
Comments are closed.