تحریک انصاف احتجاج،علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ پنجاب میں داخل، جڑواں شہر مکمل بند

46 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلہ صوابی سے ہوتا ہوا حسن ابدال پہنچ گیا اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں احتجاجی قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ اٹک سے ہوتا ہوا حسن ابدال پہنچ گیا، بشریٰ بی بی بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے میں شامل ہیں تاہم سابق خاتون اول الگ گاڑی میں سوار ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے لئے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور ایک جگہ جمع ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔
علی امین گنڈاپور کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پل، چھچھ انٹرچینج اور غازی بروتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلئے قافلے کو غازی کے مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔
بشریٰ بی بی نے کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ آپ اپنی گاڑیوں میں بیٹھیں، ہمیں تیز جانا ہے اور خان کو لیے بغیر واپس نہیں آنا، اس طرح کرنے سے آپ لوگ تھک جائیں گے۔
ہری پور سے آنے والے قافلے کے شرکا اٹک پل پر پہنچے تو پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس پر مظاہرین نے اطراف میں موجود گرین بیلٹس کو آگ لگائی جبکہ غازی پل پر کھڑی ایک سوزوکی کو بھی نذر آتش کیا۔
بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے آنسو گیس چلانے والے ماہر پولیس ملازم کو موٹر سائیکل کی ٹکر مارکر زخمی کیا اور پھر اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی حدود میں قافلے داخل ہونے کے بعد حکمت عملی تبدیل کر لی اور ٹیکسلا پہنچنے والے ہزارہ ڈویڑن کے قافلوں کو بذریعہ جی ٹی روڈ واپس موٹروے برہان ریسٹ ایریا پر پہنچ کر علی امین گنڈاپور کے قافلے میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس کی جانب سے قافلے پر شیلنگ کی گئی، بعد ازاں پی ٹی آئی کارکنان کی پیش قدمی پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
ہزارہ ہری پور سے عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہو گیا جس میں کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا، گانگو باہتڑ کے مقام کو پار کرنے کے بعد عمر ایوب کے قافلے کا ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر واقع کٹی پہاڑی مارگلہ کے مقام پر پولیس اور رینجرز سے آمنا سامنا ہوگا جبکہ انتظامیہ نے کٹی پہاڑی مارگلہ ٹیکسلا کے مقام کو کنٹینرز لگا کر بند کیا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ کٹی پہاڑی مارگلہ، ٹیکسلا کے مقام پر اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آنسو گیس شیلوں اور ربڑ بلٹ گنز و اینٹی رائیٹ آلات سے بھی لیس ہے۔
پتوکی سے اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس پر پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے پتھراوٴ کیا۔
فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے ورکرز سوہان کی جانب بھاگ پڑے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس نے شیلنگ بھی کی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراوٴ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اور رہنما زین قریشی کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا، دونوں رہنماوٴں کو قادرپوراں ٹول پلازہ ملتان سے حراست میں لیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے امیدوار این اے 52 کرنل اجمل صابر راجہ اور ایم پی اے پی پی 11 کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے کاروائی کرکے ریلی کے شرکا کو منتشر کردیا۔
فیصل آباد میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پولیس کا ایکشن جاری ہے اور اس دوران اسلام آباد جانے کی کوشش کرنے والے 75 افراد کو گرفتار جبکہ 20 گاڑیوں جن میں 16 کاریں اور 4 کوسٹرز کو ضبط کرلیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق ریجن بھر میں اب تک دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر 595 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے، پولیس نے واضح کیا کہ ریجن پر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں ہے، امن و امان میں خلل اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں آج تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں، تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا، اطلاق وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے تمام تعلیمی اداروں پر ہو گا۔
دوسری جانب ڈی سی مری نے کہا ہے کہ ضلع مری کے بھی تمام تعلیمی ادارے بھی آج بند رہیں گے، تعلیمی اداروں کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین کو اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کے بجائے کرم جانا چاہیے تھا، ان حالات میں میرا قائد مجھے چڑھائی کا کہتا تو حکم عدولی کرتا، علی امین گنڈا پور کے قافلے سے کوئی پریشانی نہیں، گن پوائنٹ پر پی ٹی آئی سے مذاکرات کا حامی نہیں، مطالبات منظور ہی کرنے ہیں تو بات چیت کی کیا ضرورت ہے؟
دوسری جانب بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی قافلے میں ہیں لیکن قافلے کو لیڈ پارٹی قیادت کر رہی ہے۔
مریم ریاض وٹو کا کہنا تھا سب کو بشریٰ بی بی کی فکر تھی، لوگ انہیں منا رہے تھے کہ وہ نہ نکلیں ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن رب کے راستے پہ چلنے والوں کو ان چیزوں کی کہاں فکر ہوتی ہے۔
سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پراپنے پیغام میں کہا ہے کہ بشری بی بی صوابی سے اسلام آباد بھی جائیں گی، بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے تحریک انصاف کے سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ اور بانی تحریک انصاف کے دیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام ا?باد جا رہی ہیں، ورکرز کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر ہم ورکرز سے ان کی فیملیز کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو بانی پی ٹی ا?ئی کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیئے گئے ہیں، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈ کو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا ہے۔
جڑواں شہروں میں رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس معطل اور بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔
حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے کمر کس لی، وفاقی پولیس نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی ہے جبکہ چونگی نمبر 26، ترنول، کٹی پہاڑی اور سنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی کنٹینرز لگ گئے ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو انٹر چینج، سگیاں پل اور شاہدرہ چوک کو مکمل سیل جبکہ رنگ روڈ کو بھی 2 روز کے لیے بند کردیا گیا۔
پنجاب میں 3 دن اور بلوچستان میں 15 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے باعث ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانے والے تمام راستے سیل کیے گئے ہیں، موٹر ویز بھی متعدد مقامات پر ٹریفک کیلئے تاحکم ثانی بند رہیں گی۔
ادھر وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صرف سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس بندش کا تعین کیا گیا ہے، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس چلتی رہے گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلہ صوابی سے ہوتا ہوا حسن ابدال پہنچ گیا اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔

Comments are closed.