اسلامی سربراہان کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ

47 / 100

فائل:فوٹو
ریاض: اسلامی سربراہان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا۔اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے، غزہ کی تمام گزر گاہیں کھولی جائیں۔

ریاض اجلاس کے جاری اعلامیہ میں اسرائیل کو اپنی جارحانہ پالیسیوں کو روکنے کے لئے مجبور کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا، اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں اسرائیل کی شرکت کو روکنے کے ساتھ ساتھ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے لئے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ دنیا کے تمام ممالک اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی لگائیں، اجلاس میں اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے ”انروا“ کے استثنیٰ کو واپس لینے کے فیصلے کی مذمت کی گئی، سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں شام کی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی، اسی طرح لبنان میں جنگ کو روکنے کے لیے وزارتی کمیٹی کی کوششوں میں توسیع پر زور دیا گیا۔

ریاض سمٹ کے حتمی بیان میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 19 جولائی 2024 کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کے تمام مشمولات پر عمل درآمد کرے، عالمی عدالت کی اس رائے میں اسرائیلی قبضے کو جلد ازجلد ختم کرنے، جنگ کے اثرات کو دور کرنے اور نقصانات کا معاوضہ ادا کرنے کا کہا گیا۔

جاری اعلامیہ کے مطابق غزہ کی پٹی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہزاروں فلسطینی شہریوں کے خلاف موجودہ جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے لوگوں کو جبری لاپتہ کیا جارہا ہے، اس جرم کی مذمت کی گئی۔

اعلامیہ میں بچوں، خواتین، بزرگوں اور دیگر افراد کے ساتھ بدسلوکی، جبر، تشدد اور ذلت آمیز سلوک برتا جارہا جس کی شدید مذمت کی گئی، اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اغوا کاروں کے انجام سے پردہ اٹھانے کے لیے ہر سطح پر کام کریں، گمشدہ افراد کی رہائی کے لیے کام کریں، ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور اغوا کاروں کو کٹہرے میں لانے کے لیے آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کریں۔

ریاض سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے اجتماعی قبروں سمیت نسل کشی کے جرم، تشدد اور کھیتوں میں پھانسی کے جرم جیسے خوفناک جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
جبری گمشدگی، لوٹ مار اور نسلی تطہیر جیسے جرائم پر سلامتی کونسل سے تحقیقات کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتبار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا، ان جرائم کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ بھی کیا گیا۔

عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے اعلامیے میں لبنان کے خلاف طویل اور مسلسل اسرائیلی جارحیت اور لبنان کی خودمختاری اور تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کی گئی، لبنان میں بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2006ء کی قرارداد نمبر 1701 کی تمام دفعات کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا، حالیہ اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر لبنان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔

عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج پر اسرائیل کے دانستہ حملوں کی واضح مذمت کی گئی، اس حوالے سے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنائے، لبنان میں اقوام متحدہ کی فوج کے بینر تلے کام کرنے والی امن فوج کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اسرائیل کی ذمہ داری قرار دی گئی۔

حتمی بیان میں فلسطینی شہریوں کی ان کی سرزمین کے اندر یا باہر نقل مکانی کو بھی مسترد کردیا گیا کیونکہ یہ ایک جنگی جرم ہے اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کی طرف سے جاری اجتماعی سزا اور محاصرے کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جارحیت کی وجہ سے پیدا ہونے والی انسانی تباہی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔

جاری اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے، غزہ کی تمام گزر گاہیں کھولی جائیں، غزہ کی پٹی میں محفوظ اور تیز رفتار طریقے سے انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

Comments are closed.