پاک فوج کا پاکستان تحریک انصاف سے بات کرنے سے انکار، انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ
فوٹو : فائل
راولپنڈی : پاک فوج کا پاکستان تحریک انصاف سے بات کرنے سے انکار، انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ، سینئر صحافی انصار عباسی کی دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا ہے.
اس رپورٹ میں اگرچہ پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرنے کا کہا گیا ہے تاہم فی الوقت وہ سیاسی جماعت ایک پی ٹی آئی ہی ہے جو کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہاں رہی ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔
رپورٹ کے مطابق جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔
ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔
ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔
اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔
ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دفاعی ذریعے کے ساتھ بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں.
Comments are closed.