سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری،جے یوآئی اور پی ٹی آئی کی مخالفت
فوٹو: فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری،جے یوآئی اور پی ٹی آئی کی مخالفت کے باوجودمنظوری دے دی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں اراکین نے سپریم کورٹ نمبر آف ججز ترمیمی بل 2024پر غور کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھاکر 25 کرنے کی منظوری دے دی،ہزاروں مقدمات زیر التواءہیں ، ججز کی تعداد بڑھا کر بر وقت انصاف فراہم کیا جاسکتا ہے۔
بل کے محرک سینیٹرمحمد عبدالقادر نے کہا کہ آبادی میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ ججز کی تعداد میں اضافہ ضروری ہے ، سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ عدالت عظمی ٰ میں کم سے کم 21 ججز لازمی ہونے چاہییں۔
پی ٹی آئی سینیٹر حامد خان نے بل کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے دیگر ممالک کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعداد کے حوالے سے بھی غور کیا اور کثرت رائے سے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہمیں اس طرح قانون سازی پر اختلاف ہے، ججز تعیناتی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ 26ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے، جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو ججز کی تعداد بڑھائی جاتی ہے کیوں کہ مرضی کے فیصلے نہیں آرہے ہوتے۔
اس موقع پرجے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ تعداد بڑھا کر اپنی مرضی کے ججز کو سپریم کورٹ لایا جا رہا ہے، 25 اکتوبر کے بعد اب ججز بہترین انداز سے کام کر رہے ہیں، تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں۔
اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ ججز کی کم از کم تعداد 21 لازمی کرنی چاہیے،چیئرمین کیمیٹی نے سیکریٹری قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اخبار بتا سکتا ہے کہ مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہیں تو آپ کیوں نہیں بتا سکتے، آپ کو انفارمیشن کےلیے کتنا وقت چاہیے،سیکریٹری قانون نے کہا کہ ہمیں کم سے کم بھی تین ہفتے کا وقت دے دیں۔
Comments are closed.