صدر،وزیراعظم کا منظورکردہ مشورہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوگا،مجوزہ حکومتی ترمیم
فوٹو: فائل
اسلام آباد: آئینی ترامیم کےلئے وزیر قانون کا تیار کردہ ڈرافٹ سامنے آگیا،حکومت کا آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 4 میں ترمیم کا فیصلہ،حکومت نے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم بھی تجویزکی ہے۔
صدر،وزیراعظم کا منظورکردہ مشورہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوگا،مجوزہ حکومتی ترمیم میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ صدر مملکت ، کابینہ اور وزیر اعظم کی طرف منظور کردہ مشورہ کو کسی عدالت یا ٹربیونل اور کہیں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت آئینی ترامیم کے مسودے میں تجویز کیا گیاہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا، پارٹی سربراہ اُس کے بعد کاروائی کرسکتا ہے۔
آرٹیکل 111میں ترمیم کی کی تجویز ، اب ایڈوکیٹ جنرل کے ساتھ ایڈوائزر بھی قانونی معاملات صوبائی اسمبلی میں بات کرسکتا ہے،حکومت کا ججز تقرری آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کی تجویز۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق جوڈیشل کمیشن صرف تقرری کرتا تھا، اب ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی جائزہ لے سکے گا،سپریم کورٹ میں ججز تقرری میں بھی ترمیم کی تجویز،سپریم کورٹ ججز کی تعیناتی میں چار اسمبلی ارکان کمیٹی کے میمبرز ہونگے۔
دو حکومت اور دو اپوزیشن ارکان کمیٹی کا حصہ ہونگے،حکومت کی طرف ایک سینیٹر اور ایک ایم این اے کا نام وزیر اعظم تجویز کرے گا،اپوزیشن کی طرف سے دو نام اپوزیشن لیڈر تجویز کرے گا،
چیف جسٹس کی تعیناتی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
خصوصی کمیٹی کے 8 ارکان قومی اسمبلی اور چار ارکان سینیٹ کے ہونگے،کُل 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کا تقرر کرے گی تجویز،اب موسٹ سینئر جج چیف جسٹس نہیں بنے گا، تین موسٹ سینئر ججز میں کسی ایک کا انتخاب ہوگا۔
چیف جسٹس تعیناتی کمیٹی کی اجلاس ان کیمرہ ہوگا، ترمیم میں تجویز اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس کی تعنیاتی کے لئے پہلے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور موسٹ سینئر جج ملکر چُنتے تھے۔
ترمیم کے بعد ان دونوں کے ساتھ ایک سینئر وکیل 15سال تجربہ ایک وفاقی وزیر میمبر ہوگا، جو وزیر اعظم کا نامزد کردہ ہوگا، ترمیم کی تجویز حکومت کا آرٹیکل 184میں ترمیم کی تجویز،حکومت کا چیف جسٹس سے سُومو نوٹس لینے کا اختیار ختم کرنے کی تجویز ہے۔
چیف جسٹس پیٹیشن کے متعلق ہی نوٹس جاری کرسکتا ہے، تجویز حکومت کا آرٹیکل 179میں ترمیم کی تجویز،چیف جسٹس کی مدت تین سال ہوگی، چیف جسٹس 65 سال عمر ہوتے ہی مدت سے پہلے رٹائر ہوجائیں گے۔
اگرچہ 60 سال کی عمر میں چیف جسٹس بن گئے تو تین کے کے بعد عہدے رٹائر ہونا ہوگا حکومت کا آئین میں نیا آرٹیکل 191 اے شامل کرنے کی تجویز،سپریم کوٹ میں آئینی بنانے کی تجویز،آئینی بینچ کے ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔
آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کئے جائیں گے، تجویز ترمیم کے بعد آئینی مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہوجائیں گے،تمام آئینی مقدمات آئینی بینچ سنے گی، ترمیم میں تجویز حکومت کا آرٹیکل 199 میں ترمیم کی تجویز۔
عدلیہ استدعا سے زیادہ کسی آئینی معاملے پر حکم یا تشریح نہیں کرسکتے کی تجویز آریٹکل 209 میں ترمیم کی تجویز،سپریم جوڈیشل کاؤنسل کی تشکیل میں چیف جسٹس سپریم کورٹ، دو سینئر موسٹ ججز اور دو ہائیکورٹ کے چیف جسٹس میمبر ہونگے تجویز حکومت کا آرٹیکل 215 میں ترمیم کی تجویزہے۔
چیف الیکشن کمشنر مدت ختم ہونے 90 دن عہدے پر رہ سکتے ہیں جبکہ نیا چیف چیف الیکشن کمشنر تعینات ہو حکومت کا آئین کے فورتھ شیڈول میں ترمیم کی تجویز،کینٹومنٹ کو لوکل ٹیکسز لینے کا اختیار دینے کی تجویز بھی ہے۔
Comments are closed.