آئینی عدالت پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، جے یو آئی نے ابہام ختم کر دیا،

48 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے آئینی مسودے اور حکومت کی آئینی ترامیم سے متعلق بار کونسل کی تجاویز بھی زیر غور لائی جائیں گی۔

 آئینی عدالت پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، جے یو آئی نے ابہام ختم کر دیا،
جمعیت علماء اسلام نے واضح کیا ہے کہ ہم نے آئینی عدالت کی جگہ بینچ تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔

پارلیمنٹ کی آئینی ترامیم پر خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جے یو آئی نے مجوزہ مسودہ پیش کر دیا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور بینچ کا فرق ہے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہے جلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گی۔

انھوں نے کہا کہ مسودے پر آج گفتگو ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کے مسودے اور ہمارے مسودے پر بھی بات ہوئی، مسودوں پر مشاورت کا عمل جاری ہے، ہم نے اپنا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا ہے.

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا ہے کہ کمیٹی جو پیش کیا ہمارا 24 نکاتی ڈرافٹ حکومت کے 56 نکاتی مسودہ کا جواب ہے.

آئینی ترامیم کے لیے قائم کی گئی مسودہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کے زیر صدارت جاری ہے۔ اجلاس میں اعظم نذیر تارڑ، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینٹر علی ظفر شریک ہیں۔

پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے اپنا آئینی ترمیمی مسودہ پیش کردیاگیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں گفت و شنید سے بات آگے بڑھتی ہے، کون سی ایسی چیز ہے ہے جس کا حل نہیں؟ آئین کی حدود کے اندر گفت و شنید کا سلسلہ جاری ہے، صرف تنقید سے معاملات حل نہیں ہوں گے اپنی تجاویز بھی دیں، ملک چوک ہوا پڑا ہے، فیصلوں پر تنقید ہورہی ہے۔

اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم کوئی مسودہ نہیں لائے آج بھی ہمارے پاس پیش کرنے کے لیے کوئی مسودہ نہیں، بانی پی ٹی آئی سے مسودے پر مشاورت کا کل بھی ذکر کیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کل اجلاس میں اچھی بات کہی کہ وہ اور پی پی مل کر ڈرفٹ بنائیں گے اور اسے شیئر کریں گے، معاملات درست سمت میں ہے مثبت امید رکھیں، 25 اکتوبر کا معاملہ الگ ہے یہ آئینی ترمیم ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ بڑی جماعتیں پی پی اور ن لیگ اس آئینی ترمیم کے لیے وکالت کررہی ہیں، اپوزیشن اس کی مخالف ہے یعنی پی ٹی آئی، یہ تینوں جماعتیں اپنی اپنی ضرورت کے حساب سے کسی بھی اصلاحات کی حمایت یا مخالفت کرتی ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں ہوتی تو اسے بھی ایسے ہی بل کی ضرورت پڑتی آج مخالفت اس لیے کررہے ہیں کہ ان کے سیاسی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اپنے مسودے پیش نہیں کیے، حکومت اور پیپلز پارٹی نے اپنا اپنا مسودہ پیش کردیا۔

Comments are closed.