9مئی،کوو،کے قریب ترتھا،عمران کا ملٹری ٹرائل کرناہے توثبوت لائیں،بلاول بھٹوزرداری

54 / 100

فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیلپزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے 9مئی،کوو،کے قریب ترتھا،عمران کا ملٹری ٹرائل کرناہے توثبوت لائیں،بلاول بھٹوزرداری اسلام آباد میں پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے صحافیوں سے گفتگوکررہے تھے جنھوں نے ان سے ملاقات کی ہے۔

بلاول بھٹوزرداری نے کہا 25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم میں مشکلات ہوں گی،مخصوص نشستوں کا فیصلہ یہی اشارہ کرتا ہے،25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوئیں تو انیسویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی۔

موجودہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے حق قانون سازی کو مانا ہے،ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا،مولانا کی خواہش ہے پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لیا جائے،حکومت نے ہم سے پہلے ترمیم کا آئیڈیا عدلیہ سے شئیر کر دیا،اس کے بعد مخصوص نشستیں ہی ہم سے چھن گئیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہا شاید اسی لئے اس بار ترامیم کو خفیہ رکھا گیا،ان سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہیے؟ جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں، تاہم فکر نہ کریں معافی کا اختیار اس وقت ہمارے پاس ہے۔

9مئی،کوو،کے قریب ترتھا،عمران کا ملٹری ٹرائل کرناہے توثبوت لائیں،بلاول بھٹوزرداری (اسکرین شاٹ) 

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پی ٹی آئی کو عدلیہ میں خامیاں 2022 کے بعد نظر آئیں،نوے کی دہائی میں ہم وکیل کرتے تھے ن لیگ جج کرتی تھی،ایک شخص کیلئے ترمیم ہوتی تو تاحیات تعیناتی لکھ دیتے،آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا۔

انھوں نے کہا کہ ہم صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں،کراچی بدامنی کیس کوبرسوں سے زیر التوا رکھاگیا ہے،بدامنی کیس کو بنیاد بنا کر عدالت نے سندھ کا بلدیاتی نظام تک بدلا،بدامنی کیا صرف کراچی میں ہے؟ کے پی بلوچستان میں نہیں؟

سندھ کیلئے اس کیس میں عدالت آئین ہی الگ کر دیتی ہے،کوئی جج آکر کہہ دیتا ہے پچاس کی دہائی والا کراچی چاہئے،اب ایسے تو شہر میں معاشی مواقع ضائع ہو جائیں گے،پچاس والے کراچی پر جائیں تو نہ بلڈنگ بنیں نہ کچھ ہو۔

ان کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ اختیار کا غلط استعمال کرے تو میں کم از کم بول تو سکتا ہوں،عدلیہ کے غلط اختیار کے استعمال پر بولنے پر تو توہین لگ جاتی ہے،آئینی عدالت کے سربراہ فائز عیسی ہوں یا جسٹس منصور تین سال کیلئے ہوں گے۔

سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹوجسٹس منصور علی شاہ پر یقین ہے وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے،ہم نے صدر سے سارے اختیارات لیکر وزیراعظم دیئے تو عدالت کے کیوں نہیں،ہم نے بھی تو قومی اسمبلی کے اوپر سینیٹ کو رکھا ہے،افتخار چوہدری کے زمانے میں عدلیہ حکومت کے اوپر حکومت بنی تھی۔

انھوں نے مشورہ دیا کہ سیاستدان واپس سیاست کے دائرے میں آئیں ،کون بنے گا وزیر اعظم کا کھیل ختم کریں،کون چیف بنے گا کون نہیں یہ کھیل بھی ختم ہو، 9 مئی کے حوالے سے کہا کہ یہ ،کوو، کے قریب چیز تھی، پولرائزیشن اتنا بڑ چکی کہ کہا جاتا ہے جو خان کے ساتھ ہے بس وہی ٹھیک ہے۔

Comments are closed.